جنوری 1989 سے 22ہزار927 کشمیری خواتین بیوہ ہوچکی ہیں: رپورٹ

اسلام آباد 23 جون ( ) آج جب دنیا بھر میں بیواﺅں کا عالمی دن منایاجارہا ہے ، غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں خواتین کو بھارتی فوجیوں ، پولیس اور ایجنسیوں کی طرف سے مسلسل مظالم اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
آج بیواﺅں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے جنوری 1989 سے آج تک 22ہزار927 کشمیری خواتین بیوہ ہوچکی ہیںکیونکہ ان کے شوہروں کو بھارتی فوج، پیراملٹری فورسز اور پولیس کے اہلکاروں نے شہید کیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 200 سے زائد خواتین کے شوہروں کوبھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکارں نے گزشتہ 32 سال کے دوران گرفتارکرکے لاپتہ کردیاہے اور ان کونیم بیواﺅں کا نام دیاگیاہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس ایپئرڈ پرسنز کے مطابق 1989 سے بھارتی فوجیوں نے 10ہزار سے زائد افرادکو گرفتارکرکے لاپتہ کردیا ہے۔ مقبوضہ جموںوکشمیر میںیہ نیم بیوائیںاپنے شوہروں کو تلاش کرنے کے لئے بھارتی فوج کے ایک کیمپ سے دوسرے کیمپ کا رخ کرتی رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2001 سے آج تک 677 خواتین کو فوجیوں نے شہید کیا ہے۔کشمیر خواتین کوجوعلاقے کی کل آبادی کا اکثریتی حصہ ہے، بہت سے نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ مسلسل پریشانی اور مشکلات کی وجہ سے کشمیری بیوائیں اورنیم بیوائیں نفسیاتی مسائل کا سامنا کررہی ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق مقبوضہ جموںوکشمیر میں 60فیصدسے زائد نفسیاتی مریض خواتین پر مشتمل ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ کشمیری خواتین کو بھارتی مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی،ناہیدہ نسرین اور حنا بشیر بیگ سمیت درجنوں خواتین تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے بھارت اورمقبوضہ جموں وکشمیرکی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ رپورٹ میںکہاگیاہے کہ بیواﺅں کا عالمی دن دنیا کے لئے ایک یاد دہانی ہے کہ وہ کشمیری بیواﺅں اورنیم بیواﺅںکی حالت زارکا احساس کرے۔ بیواﺅں کا عالمی دن کشمیری بیواﺅں اور نیم بیواﺅں کو درپیش مشکلات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کا دن ہے ۔دنیا کو کشمیری بیواﺅں اورنیم بیواﺅں کو درپیش صدمے کو نہیں بھولنا چاہئے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بڑی تعداد میں بیواﺅں اور نیم بیواﺅں کی موجودگی بھارتی فوجیوںکی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کا ثبوت ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ دنیا کو کشمیری نیم بیواﺅںکی حالت زارپر اپنی آواز اٹھانی چاہیے جن کے شوہر بھارتی فوجیوں کی حراست میں لاپتہ ہوگئے ہیں۔
دریں اثناءحریت رہنماو ¿ں زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ اور فریدہ بہن جی نے اپنے الگ الگ بیانات میں کہاہے کہ کشمیری خواتین بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی بدترین شکارہیں۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں خواتین نے اپنے شوہروں، بھائیوں اور بیٹوں کو کھو دیا ہے کیونکہ ان کو بھارتی فوجیوں نے شہید یا غائب کردیاہے۔