وزیر اعظم نے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم و توانائی تابش گوہر کا استعفیٰ منظور کرلیا

وزیر اعظم نے اپنے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم و توانائی تابش گوہر کا استعفیٰ منظور کرلیا۔

کابینہ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تابش گوہر کو معاون خصوصی برائے توانائی و پیٹرولیم کے عہدے سے ہٹایا جس کا نفاذ 20 ستمبر 2021 سے ہوگا۔

واضح رہے کہ تابش گوہر اوسس انرجی کے بانی اور چیئرمین ہیں جو توانائی اینڈ انرجی کے شعبے میں مینجمنٹ کنسلٹنسی فرم ہے، انہوں نے لندن کے کنگز کالج سے فرسٹ کلاس آنرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پاکستان میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سے ایم بی اے کی ڈگری بھی حاصل کی۔

انہوں نے 7 سال سے زیادہ عرصہ کے الیکٹرک کے ڈائریکٹر، چیف ایگزیکٹو آفیسر اور بورڈ کے چیئرمین کے عہدے پر کام کرنے کے بعد 2015 میں اس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

تابش گوہر کو گزشتہ سال ستمبر میں شہزاد قاسم کی جگہ معاون خصوصی برائے توانائی تعینات کیا گیا تھا۔

بعد ازاں مارچ میں کابینہ میں ردوبدل کے نتیجے میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر کو ندیم بابر کی جگہ معاون خصوصی برائے پیٹرولیم کا اضافی قلمدان سونپ دیا گیا تھا۔

سابق معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کو وزیر اعظم نے استعفی دینے کی ہدایت کی تھی۔

یاد رہے کہ ندیم بابر سے گزشتہ سال آنے والے پیٹرولیم بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرانے کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفی دینے کے لیے کہا گیا تھا۔

وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ندیم بابر سے 90 دن کی مدت کے لیے اس عہدے سے سبکدوش ہونے کو کہا ہے اور اس دوران ایف آئی اے پیٹرولیم بحران کا سبب بننے والوں کا تعین کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ایجنسی کی رپورٹ کی بنیاد پر ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔