پی سی بی کی جانب سے ‘ڈائریکٹر کرکٹ’ کا عہدہ بنائے جانے کا امکان

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے نومنتخب چیئرمین رمیز راجا کی جانب سے سابق چیئرمین احسان مانی کے مقرر کردہ عہدیداران پر انحصار کے بجائے اپنے کرکٹ منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے ڈائریکٹر کرکٹ کا عہدہ بنانے کا قوی امکان ہے۔

ڈائریکٹر کرکٹ کے پاس قومی و بین الاقوامی کرکٹ سے متعلق تمام تر معاملات طے کرنے کے اختیارات ہوں گے۔

اگرچہ بین الاقوامی کرکٹ کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ذاکر خان اور ڈائریکٹر نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر ندیم خان کام جاری رکھیں گے، لیکن مرکزی اختیارات ڈائریکٹر کرکٹ کو دیے جائیں گے۔

علاوہ ازیں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان اگلے سال فروری میں ختم ہونے والا معاہدہ مکمل کریں گے، ان کے جانے کے بعد رمیز راجا کوئی نیا سی ای او مقرر نہیں کریں گے بلکہ ان اختیارات سے بھی لطف اندوز ہونے کو ترجیح دیں گے۔

رمیز راجا فروری 2022 تک وسیم خان کو احسان مانی کی جانب سے دیے گئے اختیارات کو کس طرح کنٹرول کریں گے، یہ سابق ٹیسٹ اوپنر کے لیے آزمائش ہوگی، کیونکہ پی سی بی کے چیئرمین، سی ای او اور دیگر سمیت کسی بھی اہم عہدے کے اختیارات کے تعین کے لیے بورڈ آف گورنرز کی منظوری درکار ہوتی ہے۔

دریں اثنا ڈائریکٹر کمرشل بابر حمید کے لیے کوئی اچھی خبر سامنے نہیں آرہی، کیونکہ نیوزی لینڈ کے خلاف جمعہ کو راولپنڈی سے آغاز ہونے والی ہوم سیریز میں فیصلے کا جائزہ لینے کا نظام (ڈی آر ایس) کی عدم دستیابی کو ان کے محکمے کی غفلت کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔

اس غلطی کی وجہ سے پی سی بی اور نیوزی لینڈ کرکٹ کو تین میچز پر مشتمل ایک روزہ میچز کی سیریز کا اسٹیٹس تبدیل کرنا پڑا اور آئی سی سی ورلڈ سپر لیگ سے دوطرفہ مقابلے کا درجہ دینا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق پی سی بی کے محکمہ کمرشل نے ڈی آر ایس کے حوالے سے تاخیر سے فیصلہ کیا اور اس حقیقت کو نظر انداز کردیا کہ ان دنوں انڈین پریمیئر لیگ اور بھارت، انگلینڈ کی سیریز کی وجہ سے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

حالیہ دنوں بابر حمید چھٹیوں پر ہیں، رمیز راجا نے بطور چیئرمین پیر کو لاہور میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں اس پیش رفت پر ناراضی کا اظہار کیا تھا، اور ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کو وہ ذاتی طور پر دیکھیں گے۔