سی پی جے کو کشمیری صحافیوں کے گھروں پر پولیس کے چھاپوں پر تشویش کشمیری صحافیوں کو ہراساں کرنے کے عمل کو فوری طور پر روکنا چاہیے سی پی جے

واشنگٹن()بین الاقوامی صحافتی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے) نے کشمیری صحافیوں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے اور پوچھ گچھ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔۔سی پی جے نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی کشمیر میں پولیس کو صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارنے اور انہیں ہراساں کرنے کے عمل کو فوری طور پر روکنا چاہیے اور ضبط کیے گئے سامان کو واپس کردینا چاہیے۔واشنگٹن میں سی پی جے کے ایشیا پروگرام کے کو آرڈینیٹر اسٹیون بٹلر نے کہا ہے کہ ‘بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں صحافیوں کو بار بار ہراساں کرنے کے عمل کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔’ادھر فرانس  میں قائم  رپورٹر زود آٹ بارڈرز(آر ایس ایف) نے بھی چار کشمیری صحافیوں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے اور پوچھ گچھ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔آر ایس ایف نے ایک ٹوئٹ میں اسے خوف زدہ کرنے کا عمل قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ تنظیم کے بقول صحافت کوئی جرم نہیں ہے۔علاوہ ازیں  مقبوضہ کشمیر کے مقامی صحافیوں نے سوشل میڈیا پر پولیس کی کارروائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکام اس سلسلے میں صورتِ حال کو واضح کریں۔بعض صحافیوں نے سوال کیا ہے کہ ان کے ساتھیوں کے گھروں پر چھاپے مارنا اور پھر انہیں تھانے بلا کر پوچھ گچھ کرنا کہیں ان اقدامات یا کارروائیوں کا حصہ تو نہیں جس کا مقصد بھارتی کشمیر میں ‘مشکل حالات’ میں کام کرنے والے صحافیوں کو ہراساں اور خوف زدہ کرنے اور انہیں پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی سے روکنا ہے۔