امریکا کا طالبان کو طاقت کے ذریعے اقتدار میں آنے پر انتباہ

امریکی نمائندے نے طالبان کو دھمکی دی ہے کہ افغاستان میں طاقت کے زور پر اقتدار میں آنے والی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

ان کا یہ بیان حیرت انگیز طور پر بہت کم وقت میں کئی شہر طالبان کے قبضے میں آنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے پی’ کے مطابق افغانستان امن عمل کے لیے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد دوحہ پہنچے اور طالبان کو بتایا کہ میدان جنگ میں فتح حاصل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ طاقت کے زور پر کابل حاصل کرنے کے بعد اس بات کی ضمانت ہے کہ انہیں اچھوتوں کے طور پر دیکھا جائے گا۔

انہوں نے اور دیگر نے امید ظاہر کی کہ وہ طالبان رہنماؤں کو افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے راضی کر لیں گے۔

طالبان ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں ملک کے 34 میں سے سات صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ زلمے خلیل زاد کا قطر میں مشن افغانستان کی تیزی سے بگڑتی صورتحال پر مسترکہ بین الاقوامی ردعمل مرتب کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زلمے خلیل، طالبان پر عسکری جارحیت روکنے اور سیاسی تصفیے کے لیے مذاکرات کرنے پر زور دیں گے، سیاسی تصفیہ ہی افغانستان میں استحکام و ترقی کا راستہ ہے۔

دوسری جانب طالبان کے ملٹری چیف کی جانب سے اپنے جنگجوؤں کو جاری آڈیو پیغام میں زیر قبضہ علاقوں میں افغان فورسز اور حکومتی عہدیداران کو کوئی نقصان نہ پہنچانے کا حکم دیا گیا۔

یہ ریکارڈنگ طالبان کے دوحہ میں ترجمان محمد نعیم نے ٹوئٹر پر شیئر کی۔

تقریباً 5 منٹ کی آڈیو میں طالبان کے سابق امیر ملا محمد عمر کے بیٹے محمد یعقوب نے جنگجوؤں کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ حکومت اور فرار سیکیورٹی عہدیداران کے لاوارث گھروں سے دور رہیں، بازار کھلے رہنے دیں اور بینکوں سمیت تجارتی مراکز کی حفاظت کریں۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ طالبان جنگجو محمد یعقوب کے احکامات کی تعمیل کریں گے یا نہیں۔

طالبان کی پیش قدمی کے بعد فرار ہونے والے چند شہریوں نے کہا کہ جنگجوؤں نے خواتین پر جابرانہ پابندیاں عائد کردی ہیں اور اسکول نذر آتش کر دیے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں پھانسی دیے جانے اور طاقت کے استعمال، زیر قبضہ علاقوں میں گھروں، اسکولوں اور کلینکس کو تباہ کرنے کی رپورٹس ملی ہیں۔

پیر کو امریکا نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کا دفاع کرنے کا انحصار افغانستان کی سیاسی و عسکری قیادت پر ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجی مشن 31 اگست کو ختم ہو جائے گا، افغان عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہیے، امریکیوں کی دوسری نسل کو 20 سالہ جنگ کے لیے نہیں بھیجیں گے۔