دہلی کے شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرے کے دوران فائرنگ، ایک شخص گرفتار

دہلی کے شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرے کے قریب ایک شخص کی جانب سے فائرنگ کی گئی تاہم ابھی تک کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

اے این آئی نیوز ایجنسی کے مطابق گولی چلانے والے شخص کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔

فائرنگ کی تصدیق کرتے ہوئے جنوبی مشرقی دہلی کے ڈی سی پی چنمائے بسوال نے کہا ہے کہ ایک نوجوان نے ہوائی فائرنگ کی تھی جسے پولیس نے فوری طور پر تحویل میں لے لیا۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں گولی مارنے والا ملزم پولیس کی تحویل میں نظر آتا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ’ہمارے ملک میں کوئی دوسرا اچھا نہیں کرے گا، صرف ہندو ہی کریں گے۔‘

 

ایک اور ویڈیو میں ، نوجوان ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگا رہا ہے اور اپنی شناخت کے بارے میں بتا رہا ہے۔ ویڈیو میں نوجوان یہ کہہ رہا ہے کہ اس کا نام کپل گجر ہے اور اس کا تعلق دہلی کے دلوپورہ گاؤں سے ہے۔

ویڈیو میں وہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ وہ ’اس ملک میں ایسا نہیں ہونے دینا چاہتے کیونکہ یہ ایک ہندو قوم ہے۔‘

شاہین باغ آفیشل کے نام سے ٹویٹر ہینڈل پر یہ واقعہ بتایا گیا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے بعد اب حالات معمول پر ہیں۔ نیز ٹویٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف 48 گھنٹوں کے دوران دو مرتبہ فائرنگ ہوئی، پہلے جامعہ میں اور اب شاہین باغ میں۔

جمعرات کو شاہین باغ کے قریب جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے باہر ایک نوجوان نے مارچ کرنے والے طلبا پر فائرنگ کر دی تھی۔ مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پر جامعہ کے طلباء راج گھاٹ کے لیے مارچ کر رہے تھے۔

شاہین باغ میں انڈیا کے شہریت کے ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ ان میں 80 سال تک کی عمر کی خواتین بھی شامل ہیں۔

ایک نجی نیوز چینل کے پروگرام میں مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا ہے کہ مودی حکومت شہریت ترمیمی ایکٹ کے بارے میں لوگوں کے خدشات کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا ، ’اگر آپ احتجاج کر رہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔ آپ نے احتجاج کیا۔ آپ نے ایک دن احتجاج کیا، 10 دن کیا، 25 دن کیا، 40 دن کیا۔‘

وزیر قانون نے مزید کہا: ’اگر لوگ حکومت سے بات کرنا چاہتے ہیں تو وہاں سے ایک مثبت درخواست آنی چاہیے کہ ہم سب بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بات کرنے آئیں۔‘