کہیں آپ کے غصے کی وجہ یہ تو نہیں؟

نیند کی کمی جسمانی صحت کے ساتھ دماغی صحت اور کیفیات پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، حال ہی میں ایک تحقیق نے اس کی تصدیق کی ہے۔

آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی نوجوانوں میں ڈپریشن اور غصے جیسے احساسات بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔

فلینڈرز یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 15 سے 17 سال کی عمر کے 34 صحت مند نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا۔

ان میں سے 20 لڑکے اور 14 لڑکیاں شامل تھے اور انہیں 10 دن اور 9 راتوں تک ایک خصوصی طورپر ڈیزائن کیے گئے سلیپ سینٹر میں رکھا گیا۔

انہیں 5 راتوں تک نیند کا 3 میں سے کوئی ایک دورانیہ دیا گیا جو 5 گھنٹے، ساڑھے 7 گھنٹے اور 10 گھنٹے تھا۔

بیدار ہونے پر ان سب کے مزاج کی جانچ پڑتال ہر 3 گھنٹے بعد کی گئی تاکہ ان کے احساسات کا تجزیہ کیا جاسکے اور دیکھا گیا کہ وہ کس حد تک ڈپریس، خوفزدہ، مشتعل، الجھن، تشویش زدہ، خوش اور پرجوش ہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ساڑھے 7 یا 10 گھنٹے والے گروپس کے مقابلے میں 5 گھنٹے والے گروپ کے افراد زیادہ ڈپریس، مشتعل اور الجھن کے شکار تھے۔

اسی گروپ میں خوشی اور جوش جیسے احساسات میں نمایاں کمی کو بھی دریافت کیا گیا جبکہ جب ان افراد کو 10 گھنٹے تک سونے کا موقع دیا گیا ان کی خوشی کا احساس بڑھ گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ 2 راتوں تک زیادہ سونا 5 گھنٹے والے گروپ کے مزاج پر مرتب ہونے والے منفی اثرات میں کمی لانے کے لیے کافی نہیں تاہم کسی حد تک مزاج پر مثبت اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ نیند کی کمی لڑکپن اور نوجوانی کی عمر کو پہنچے والے افراد میں مزاج کے مسائل کا باعث بنتی ہے۔