روسی اور امریکی صدورکی ملاقات، دونوں ممالک اپنے سفیروں کو دوبارہ تعینات کرنے پر رضامند

جنیوا میں امریکی اور روسی صدور میں ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں ممالک اپنے سفیروں کو دوبارہ تعینات کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔

 غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سوئٹرزلینڈ کے شہر جنیوا میں 5 گھنٹے تک  جوبائیڈن اور ولادیمیر پیوٹن میں ہونے والی ملاقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ امریکا اور روس کے درمیان حالیہ برسوں کی بد ترین کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں کے صدور کی یہ پہلی ملاقات ایسے وقت پر ہوئی جب  دونوں ممالک چند ماہ قبل  اپنے سفیروں کو واپس بلا چکے ہیں۔

ملاقات میں روسی صدر پیوٹن نے پہلا قدم اُٹھانے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا جس پر صدر بائیڈن نے کہا کہ ایک دوسرے سے آمنے سامنے ملنا ہمیشہ بہتر رہتا ہے۔

امریکی صدر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ بات چیت مکمل طور پر تعمیری رہی ہے اور دونوں ممالک نے کشیدہ تعلقات میں کمی کے لیے اپنے اپنے سفیروں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 پیوٹن نے کہا کہ امریکا کے حوالے سے کوئی خوش فہمی نہیں، دونوں ملک اپنے اپنے مفادات کی حفاظت کر رہے ہیں۔

روسی صدر نے کہا کہ  عالمی سطح پر جوہری استحکام روس اور امریکا دونوں کی ذمہ داری ہے، روس نے امریکا کو سائبر سیکیورٹی پر مفصل معلومات فراہم کی ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ سائبر حملے امریکا سے ہی ہوتے ہیں، روس پر بھی تمام سائبر حملے امریکا سے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بائیڈن نے مجھے قاتل کہنے پر وضاحت پیش کی جو میں نے مان لی ہے، امریکا نے کھلے عام روس کو دشمن قرار دیا جوکہ نہیں ہونا چاہیے تھا، بائیڈن ایک تعمیری سوچ والے اور تجربہ کار رہنما ہیں۔

پیوٹن کا کہنا تھا کہ  روس امریکا کے ساتھ سرد جنگ کبھی نہیں چاہےگا، سرد جنگ کسی کے بھی حق میں نہیں۔

دوسری جانب ایک علیحدہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ میں نے روسی صدر کو بتایا ہے کہ  میرا ایجنڈا روس مخالف نہیں ہے، ملاقات میں اسلحے کی تخفیف  سے متعلق مذاکرات کے آغاز پر اتفاق ہوا، افغانستان میں دہشت گردوں کو ابھرنے سے روکنے کی اہمیت پر بھہ بات ہوئی، سائبرسیکیورٹی کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔

بائیڈن نے کہا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے پر روس کے ساتھ اتفاق ہوا ہے، روس پر واضح کر دیا ہے کہ امریکا یا اتحادیوں کے مفادات کے خلاف اقدامات کا جواب دیا جائے گا۔