کشمیری آج بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں

بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں مظاہرے روکنے کیلئے سخت پابندیاں بدستور نافذ

سرینگر کنٹرول لائن کے دونوں جانب ور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طورپر منارہے ہیں جسکا مقصد عالمی برادری کو یہ یہ پیغام دینا ہے کہ کشمیری اپنی سرزمین پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کر تے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیرمیں آج مکمل ہڑتال ہے جسکی کال بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی، کل جماعتی حریت کانفرنس اور میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے دی ہے۔تقریباً تمام حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے کال کی حمایت کی ہے۔ دنیا بھر میں کشمیری عالمی برادری کی توجہ جموںوکشمیر میں بھارتی مظالم کی طرف مبذول کرانے کیلئے آج بھارتی سفارتخانوں کے سامنے مظاہرے کریں گے۔بزرگ کشمیر ی حریت رہنما سید علی گیلانی نے اپنے ایک پیغام میں جموںوکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو قوم دوسروں کا حق غصب اور دوسروں کو آزادی سے محروم کردیتی ہے وہ اپنی آزادی کا جشن منانے کا حق کھو دیتی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنا یوم آزادی منانے کا کوئی حق نہیں رکھتا کیونکہ نے گزشتہ 73برس سے فوجی طاقت کے بل پر جموں وکشمیر کی سرزمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ جما رکھا ہے۔ میر واعظ عمر فاروق کی سر براہی میں قائم حریت فورم نے بھی سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت کا جموںوکشمیر کے حوالے سے پانچ اگست 2019کا اقدام کشمیر کی تاریخ کا ایک المناک باب ہے اور یہ غیر قانونی اقدام عالمی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور چوتھے جنیوا کنونشن کے خلاف ہے۔دریں اثنا بھارتی حکام نے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف مظاہروں کو روکنے اپنے زیر قبضہ جموںوکشمیر میںسخت پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ قابض انتظامیہ نے پوری وادی خاص طور پر سرینگر کو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے۔ سرینگرکی سنسان سڑکوں پر ہزاروں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار گشت کر رہے ہیں۔