بھارتی افسروں پرعدم اعتمادظاہر کرنے پر گاندربل کے شخص کو جیل میں ڈال دیا گیا

سرینگر15 جون ( )غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ایک شخص کوصرف اس وجہ سے دشمنی کو فروغ دینے کا الزام لگاکر جیل میں ڈال دیاگیا ہے کہ اس نے لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر کو بتایاتھا کہ اس کو غیر مقامی افسروں سے کوئی امید نہیں ہے ، مبینہ طورپر اس کا اشارہ ضلع گاندربل کے ڈپٹی کمشنر کی طرف تھا جس کا تعلق بھارتی ریاست اترپردیش سے ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق گاندربل کے علاقے صفاپورہ میں وانی محلہ کے رہائشی 50 سالہ سجاد رشید صوفی کے خلاف انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 153 کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔سجاد نے یہ بات 10 جون کوضلع گاندربل کے علاقے مانسبل میں مقبوضہ جموںوکشمیرمیں لیفٹیننٹ گورنر کے مشیربصیر احمد خان کے ساتھ مقامی لوگوں کی ایک ملاقات کے دوران کہی تھی ۔گاندربل کی ایک عدالت میں پیش کی گئی پولیس کی رپورٹ کے مطابق سجاد بصیرخان سے ملاقات کرنے والے سول سوسائٹی کے وفد کا حصہ تھااور انہوں نے بصیر خان سے بات کرتے ہوئے کہاتھا کہ میں آپ سے توقع رکھتا ہوں کیونکہ آپ کشمیری ہیں اور ہماری بات سمجھ سکتے ہیں۔ میں آپ کا گریبان پکڑسکتا ہوں اور آپ سے جواب مانگ سکتا ہوں لیکن میں غیر ریاستی افسران سے کیا توقع رکھوں؟پولیس کی رپورٹ کے مطابق گاندربل کے ڈپٹی کمشنر کریتیکا جیوتسنا نے کرسی سے کھڑے ہوکر اس بات پر اعتراض کیا۔مقامی لوگوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ جس دن سجاد نے یہ بات کی انہیں مقامی ایس ایچ اونے طلب کیا اور پولیس حکام کے سامنے پیش ہونے کے لئے کہا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک مقامی شخص نے کہاکہ ایس ایچ اوساڑھے تین بجے ان کو اپنے ہمراہ لے گئے اور ساڑھے سات بجے انہیں ایس ایس پی آفس سے واپس صفاپورہ پولیس سٹیشن لایاگیاجبکہ ساڑھے آٹھ بجے انہیں رہاکیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ رات ساڑھے دس بجے سجاد کو ایک بارپھرصفاپورہ پولیس سٹیشن سے فون آیا کہ وہ تھانے میںحاضر ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ وہ پولیس سٹیشن صفاپورہ پہنچ گیا تو پولیس نے 10 اور 11 جون کی درمیانی رات کو اس کے خلاف ایک ایف آر درج کی۔انہوں نے کہا کہ عدالت کی طرف سے عبوری ضمانت ملنے کے باوجود پولیس انہیں رہا نہیں کررہی ہے۔ مقامی شخص نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ ان پر انڈین پینل کوڈ کی مزید دفعات 107 اور 151 بھی نافد کی گئی ہیں۔