کشمیری نوجوانوں کو فرضی کہانیوں کے زریعے عسکریت پسند قرار د ینے کا ڈرامہ بے نقاب پولیس کی فرضی کہانی بے نقاب ہونے پرطالب علم شاہد خورشید وانی کا نام واپس لے لیا گیا

سری نگر : مقبوضہ کشمیر پولیس کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کو فرضی کہانیوں  کے زریعے عسکریت پسند قرار د ینے کا ڈرامہ بے نقاب ہو گیا ہے ۔ پولیس کی فرضی کہانی بے نقاب ہونے پرطالب علم شاہد خورشید وانی کا نام واپس لے لیا گیا۔ کے پی آئی کے  مطابق مقبوضہ کشمیر پولیس نے جنوبی کشمیر کے طالب علم شاہد خورشید وانی کو بھی سری نگر کے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر لیا۔ سری نگر پولیس نے شاہد خورشید وانی کو سری نگر کے چانہ پورہ علاقے کا رہائشی بتایا تھا اس کی تصویر کی جگہ  شاہد رمضان ولد محمد رمضان شیخ کی تصویر لگائی گئی تھی ۔ جنوبی کشمیر کے شہریوں نے پولیس حکام کو بتایا کہ شاہد خورشید وانی طالب علم ہے اور وہ سری نگر کا نہیں شوپیاں کا رہنے والا ہے ۔ شہریوں کی مداخلت  پر پولیس نے شاہد خورشید وانی کا نام واپس لے لیا اور اس کی جگہ  پامور کے رہائشی عادل مشتاق کھنڈے کا نام شامل کر لیا ہے ۔عادل مشتاق کھنڈے کے بارے میں بتایا گیا ہے وہ ایل سال سے لاپتہ ہے ۔ قابل ذکر امر9 حریت پسند نو جوانوں کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ انتہائی مطلوب  افراد میں  وسیم قدیر میر، عادل مشتاق،عرفان احمد صوفی ،بلال احمد بٹ،  عبید شفیع ،محمد عباس ، محمد یوسف ، ابرار  نعیم اورثاقب منظور ڈار بھی شامل ہیں۔کے پی آئی  کے مطابق  پولیس نے اعلان کیا ہے کہ ان نوجوانوں کو پکڑنے میں مدد دینے والے کو انعام دیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر پولیس نے پولیس نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کیا جس میں مطلوب ترین افراد کے نام جاری کیے گئے ۔