سینیٹ انتخابات: لوگ لیڈرز کی طلسماتی شخصیت کو ووٹ دیتے ہیں، اٹارنی جنرل کے دلائل

سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متلعق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ لوگ لیڈرز کی طلسماتی شخصیت کو ووٹ دیتے ہیں۔

سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جاری ہے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات ہو رہی ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے ہوں گے تو چیئرمین سینیٹ کے بھی ایسے ہی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا طریقہ کار آئین میں موجود ہے، اگر چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اوپن بیلٹ سے کرانا ہو تو آئینی ترمیم درکار ہو گی، بھارت میں چیئرمین سینیٹ اور نائب صدر انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوتا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ لوگ پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں یا اس کے منشور کو؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ زیادہ لوگ لیڈرز کی طلسماتی شخصیت کو ووٹ دیتے ہیں، قائداعظم کی شخصیت سے متاثر ہو کر لوگ انہیں ووٹ دیتے تھے لیکن اصولی طور پر پارٹی اور منشور دونوں کو ووٹ ملنا چاہیے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ طلسمی چیز کیا ہے؟ کیا بہترین شخصیت اور خوش لباسی پر لوگوں نے ووٹ دیا؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ووٹ پارٹی کو دیا جاتا ہے نہ کہ انفرادی امیدوار کو، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اندرا گاندھی نے آئین توڑا تو لوگوں نے اسے مسترد کر دیا۔

خالد جاوید خان نے کہا کہ لوگ انتحابات میں پوچھتے ہیں کتنے وعدے پورے کیے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارٹی منشور شائع کرنا قانونی طور پر ضروری بھی ہے۔