جعلی آئی ڈیز بنا کر لڑکیوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ، عدالت کا ایف آئی اے کی رپورٹ پر اظہار برہمی

کراچی: جعلی فیس بک آئی ڈیز بنا کر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے سے متعلق کیس میں پیشرفت سامنے آئی ہے۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے جعلی فیس بک آئی ڈیز بنا کر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے سے متعلق کیس کی پیشرفت رپورٹ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کی۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ملزم فیک آئی ڈیز کے ذریعے لڑکیوں کو ہراساں کرتا تھا، ملزم نے جعلی آئی ڈیز سے کتنی لڑکیوں کو ہراساں کیا تفتیش جاری ہے، ملزم نے ایک لڑکی سے شادی کی خواہش ظاہر کی شادی سے انکار پر ملزم نے لڑکی کی نازیبا تصاویر اس کی بہن کو بھیج دیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم لڑکی کو غیر اخلاقی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈالنے کی دھمکیاں دے رہا تھا، متاثرہ خاندان کی درخواست پرایف آئی نے بروقت کارروائی کی، ملزم سے لڑکیوں کی نازیبا تصاویریں بھی برآمد ہوئیں، ملزم سے مزید تفتیش کرنی ہے۔

ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم صبیح سے 30 جعلی آئی ڈیز حاصل کر لی گئی ہیں اور مزید تفتیش جاری ہے۔

عدالت نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کی رپورٹ پر عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عام معاملہ نہیں انتہائی حساس نوعیت کا کیس ہے۔

یاد رہے کہ ملزم کی جانب سے 150 فیک آئی ڈیز چلانے کا انکشاف ہوا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کتنی معصوم بچیوں کو ہراساں کیا گیا اور آپ نے صرف 30 آئی ڈیز ریکور کیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ معاملے کی مکمل چھان بین کی جائے اور بتایا جائے کہ ملزم نے کتنی لڑکیوں کو ہراساں کیا۔

عدالت نے پیر تک ایف آئی اے سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہوں۔

فیک فیس بک آئی ڈیز بنا کر لڑکیوں کو ہراساں اور بلیک میل کرنے والے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں بھی تین دن کی توسیع کر دی گئی۔