جموں و کشمیر اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام سہ روزہ تربیتی کیمپ یہاں اسلا آباد میں منعقد ہوا،تربیتی کیمپ سے خطاب کےلیے سنیر حریت راہنما و صدر جموں وکشمیر سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ کو جب سٹیج پر آنے کی دعوت دی گی تو شرکاء کیمپ نے آزادی کے پرجوش نعروں سے ان کا استقبال کیا

جموں و کشمیر اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام سہ روزہ تربیتی کیمپ یہاں اسلا آباد میں منعقد ہوا،تربیتی کیمپ سے خطاب کےلیے سنیر حریت راہنما و صدر جموں وکشمیر سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ کو جب سٹیج پر آنے کی دعوت دی گی تو شرکاء کیمپ نے آزادی کے پرجوش نعروں سے ان کا استقبال کیا سینئر حریت راہنما صدر جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں اسلامی جمعیت طلبہ کے پہلے ناظم اعلیٰ شیخ تجمل الاسلام تھے جنہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں اسلامی جمعیت طلبہ کے پلیٹ فارم سے کشمیری نوجوانوں کو منظم کرنے میں بے مثال کام کیا، انہوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنے نام اور نصب العین کے لحاظ سے محض ایک طلبہ تنظیم نہیں بلکہ ایک بڑے مقصد کی خاطر اس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے الطاف احمد بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اسلامی جمعیت طلبا آزادکشمیر کے اس مثالی تربیتی کیمپ کے انعقاد پر ناظم جموں وکشمیر اسلامی جمعیت طلبہ راجہ مسرور ظفر ،،معتمد کشمیر مہران معروف ذمہ داران جمیعت اور کارکنان جمعیت کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں میں آپ کے اس پروگرام میں شریک ہوکر دلی خوشی محسوس کرتا ہوں مجھے تربیتی کیمپ کا دعوت نامہ ملا تھا تھا لیکن میری صحت بہتر نہ ہونے کی وجہ سے شاید اس تربیتی کیمپ میں شرکت نہ کرسکتا لیکن جب مجھے تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے بتایا کہ اسلامی جمعیت طلبہ آزادکشمیر کا مثالی تربیتی کیمپ ہورہا ہے جس میں آٹھ سو سے زائد طلباء شریک ہیں آپ اس پروگرام میں شرکت کرکے مقبوضہ کشمیر میں جمیعت کے قیام اور تحریک آزاد کشمیر میں نوجوانوں کی ذمہ داریوں کے حوالے سے خطاب کریں ،آپ میں سے بہت سارے نوجوانوں کے علم میں ہوگا کہ میں گزشتہ ڈیرھ ماہ سے کرونا ،وباء کا شکار ہوکر علیل ہوں،ڈاکٹر حضرات نے مجھے آرام کا مشورہ دیا ہے لیکن اس قدر سرد موسم میں اتنی بڑی تعداد میں جمعیت کے نوجوانوں کے پروگرام کا سنا تو مجھے اپنی بیماری بھول گئی اور میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوگیا بیماری کے بعد یہ میرا دوسرا پروگرام ہے ،پہلا پروگرام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں چارد دن پہلے کیا تھا، اسلامی جمیعت طلبہ کے نوجوانوں کے جذبوں کو دیکھ کر ہمارے عزم اور حوصلے بلند ہوتے ہیں آپ کے انقلابی نعرے سنے ان نعروں میں ایک عزم ہے ایک پیغام ہے آپ لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں کہ آپ نے اسلامی جمعیت طلبہ میں شمولیت اختیار کی ہے الطاف احمد بٹ نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر ایک وحدت ہے آزادکشمیر گلگت بلتستان مقبوضہ جموں و کشمیر ،لداخ یہ تمام ریاست جموں و کشمیر ہیں ،انہوں نے کہا کہ اسلامی جمیعت طلبا کا ایک نام ہے ایک تاریخ ہے یہ ایک روائتی تنظیم نہیں ہے یہ ایک نظریاتی تنظیم ہے ،اسلامک سٹوڈنٹس لیگ ،اسلامک اسٹڈی سرکل اور اسلامی جمعیت طلبہ یہ تمام تنظیمیں درآصل جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیمیں تھیں کچھ برارہ راست جماعت اسلامی سے وابستہ تھی اور کچھ کا نظریاتی تعلق جماعت اسلامی سے تھا محترم شیخ تجمل الا سلام ،ڈاکٹر ایوب ٹھاکر مرحوم مقبوضہ جموں و کشمیر اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہ چکے ہیں ڈاکٹر ایوب ٹھاکر وفات پاچکے ہیں جبکہ شیخ تجمل الاسلام تحریک آزادی کشمیر کے قلمی محاذ پر اپنی خدمات بدستور سرانحام دے رہے ہیں ،1980ء میں اسلامی جمعیت طلبہ مقبوضہ جموں و کشمیر نے ایک بڑی کانفرنس منعقد کرنیکا فیصلہ کیا تو بھارتی حکومت نے اس کانفرنس پر پابندی لگادی اور اس کانفرنس کو نہ ہونے دیا، اسلامی جمعیت طلبہ پر پابندی لگا دی گئی اور پھر اسلامی جمعیت طلبہ کے قائدین شیخ تجمل الا سلام ،ڈاکٹر ایوب ٹھاکر نذیر قریشی،ڈاکٹر غلام نبی فانی کو جلا وطن ہونا پڑا ،شیخ تجمل الاسلام پاکستان آگئے جبکہ ڈاکٹر ایوب ٹھاکر مرحوم اور ڈاکٹر غلام نبی فائی امریکہ اور نذیر قریشی سعودی عرب چلے گئے انہوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے نعرے سن کر یہ یقین ہوا کہ جمعیت آج بھی پر عزم ہے میں مطمئن ہوگیا کہ جمعیت کے بچے ایک مشن کو لے کر چل رہے ہیں ،مقبوضہ جموں و کشمیر میں جب اسلامی جمعیت طلبہ پر پابندی لگا دی گئی میں اس وقت 13یا 14سال کا ہوا ہوں گا، آٹھویں میں زیر تعلیم تھا، تو اس وقت تحریک طلبہ وجود میں آگئی جس کے پہلے ناظم اعلیٰ سید صلاح الدین منتخب ہوئے ،سیدصلاح الدین کا اصل نام سید یوسف شاہ تھا، جو جماعت اسلا می کے امیر ضلع تھے اور جوانوں کے رول ماڈل تھے اور بعد میں حزب المجاہدین جب بنی تو سید صلاح الدین حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر بنے ،آج جب ہم غور کرتے ہیں تو مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے سید صلاح الدین ہوں ،الطاف احمد بٹ ہوں ،مقبول الٰہی ہوں ،شمس الحق ،اشرف ڈار ہوں ،وحید شیخ ،عبدالحق ،ابوبکر ہوں یہ سارے اسلامی جمعیت طلبہ کے لگائے ہوئے پودے ہیں ،بامقصد نوجوانوں کا یہ قافلہ جمعیت کی شکل میں آگے بڑھ رہا ہے جو ریڈفاونڈیشن کی طرح جماعت اسلامی کی فلاح عامہ ٹرسٹ کے تعلیمی اداروں سے نکلنے والے لوگ ہی ہیں جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی فلاح عامہ ٹرسٹ کے تحت ساڑھے چار سو سے زاہد تعلیمی ادارے چل رہے ہیں پندرہ اگست کے بھارتی اقدامات کے بعد ان تعلیمی اداروں میں سے اکثر پر پابندی لگا دی ہے اور انہیں بند کردیا ہے انہوں نے کہا کہ محمد فاروق رحمانی غلام رسول ڈار شہید ظفر اکبر بٹ یسین ملک محمود احمد ساغر شبیر احمد شاہ شیخ عبدالعزیز شہید چچا عبدالطیف شہید اور تحریک آزادی کشمیر کے متعدد راہنماوں کا تعلق بھی اسلامی جمیعت طلبہ اسلامک سٹوڈنٹ لیگ اسلامک اسٹڈی سرکل تحریک طلبہ اور مسلم سٹوڈنٹس فیڈیشن سے رہا ہے جنہوں نے طالب علمی کے دور سے ہی تحریک آزادی کشمیر میں اپنا کردار ادا کرنا شروع کیا ،انہوں نے کہا کہ جب آپ ریاست کی وحدت کی بات کرتے ہیں تو اسکا مطلب ہے ،آزادکشمیر ،مقبوضہ جموں و کشمیر گلگت بلتستان، اور لداخ یہ سب ریاست جموں و کشمیر ہے ،یہاں آپ نے ایک نعرے لگایا ہے کہ ہم کیا چاہتے آزادی آپ یہ نعرہ نہ لگایا کریں،آزادکشمیر کے لوگ تو آزاد ہیں آپ کس سے آزادی مانگتے ہیں اس طرح کی غلطیاں ہم نے بھی کی ہیں ،تحریک آزادی کشمیر کے آغاز میں بھارت نے ہمیں تقسیم کیا ہے ،بھارت نے ہمیں خود مختار اور الحاق کے نعروں میں الجھائے رکھا ہے اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کیے ہیں آپ نعرہ لگایا کریں کہ برہان کیا مانگے ،منان کیا مانگے ،آسیہ کیا مانگے ،مائیں کیا مانگیں تحریک آزادکشمیر کی بنیاد اسلامی جمعیت طلبہ لداخ ،اسلامک سٹوڈنٹ لیگ ،تحریک طلبہ کشمیر ،مسلم سٹوڈنٹس فیڈیشن ،اسلامک اسٹڈی سرکل نے رکھی تھی انہوں نے کہا کہ اسلامی اسٹڈی سرکل کے بانی ڈاکٹر یوسف عمر ،ڈاکٹر سلطان تھے ساری تنظیمیں جماعت اسلامی کے زیر اثر تھی ،ہم جس آزادی کی بات کرتے ہیں اس آزادی کی تحریک کیلئے کس کس نے جدوجہد کی اور کن لوگوں نے قربانیاں دی ہیں ان میں سے اکثر شہید ہوگئے ہیں جو زندہ ہیں ان میں سے کچھ امریکہ ،برطانیہ اور سعودی عرب اور پاکستان میں یا کچھ جیلوں میں ہیں ،انہوں نے کہا کہ میں تحریک طلبہ میں جب کارکن تھا تو ہمارے امیر ضلع بڈگام شہید محمد اسماعیل بٹ جب تحریک طلبہ کو درس دے رہے تھے ،وہ خود بھی شہید ہوگئے ان کے دو بیٹے بھی شہید ہوگئے ہیں ان کے تین بتیجے بھی شہید ہوگئے ہیں آج اگر وہ زندہ ہوتے تو امیر جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر ہوتے ،شہید محمد اسماعیل بٹ جب ہمیں درس دے رہے تھے تو وہ فرما رہے تھے کہ میرے بیٹو جماعت اسلامی ،اسلامی جمعیت طلبہ تحریک طلبہ میں آنے کا ایک مقصد ہے ایک شخص نے سفید شلوار قمیض پہنی ہوئی ہے اس کے ساتھ ایک شخص کالے لباس میں ملبوس اس کیساتھ چل رہا ہے راستہ چلتے اگر سفید کپڑوں میں ملبوس شخص کے کپڑوں پر چھوٹا سا بھی داغ پڑے تو وہ داغ دور سے بہت نمایاں نظر آئے گا جبکہ کالے کپڑوں میں ملبوس شخص کے کپڑوں پر کوئی داغ پڑ بھی جائے تو وہ نظر نہیں آئے گا، اسلئے جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہے آپ کی مثال سفید کپڑوں میں ملبوس اس شخص کی ہے آپ نے اپنے دامن کو دنیا کی الائشوں سے پاک رکھنا ہے ،ہمارا جو دعویٰ ہے دین کے غلبے کا سید مودودی رح کے شاگرد ہونے کا سید علی گیلانی ،سید صلاح الدین اورقاضی حسین احمد کے پیروکار ہونے کا تو پھر ہمیں اپنے ان دعوئوں کو سچا کر دکھانا چاہیے کہ ہمارے ان بزرگوں نے اپنی زندگیاں کس طرح گزاری اور اقامت دین کے لیے شب و روز کس قدر جدوجہد کی ہے ہمیں اپنے آپ کو ایک مثالی نمونہ بنا کر لوگوں کے سامنے پیش کرنا ہوگا ہمارے سامنے حضور نبی کریمۖ کی زندگی مشعل راہ ہے ،انہوں نے باتوں سے زیادہ عملی کردار بن کر لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیاہے، اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان کو حضورۖ کی سیرت کی روشنی میں اپنی زندگی کی تعمیر کرنی ہے ،اور اپنے عمل و کردار سے ثابت کرنا ہے کہ آپ حقیقت میں اسلامی کے داعی ہیں آپ عام لوگوں سے بالکل منفرد ہونے چاہیں تب لوگوں پر آپ کی باتوں کا بھی اثر ہوگا الطاف احمد بٹ نے کہا کہ نوجونواں سے ہی ملک و قوم کی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں ،تحریک آزادی کشمیر کا آغاز بھی نوجوانوں نے ہی کیا تھا جس کا قبل ازیں میں تذکرہ کرچکا ہوں انہوں نے کہا کہ جب ہم سیز فائر لائن کراس کر کے یہاں آئے تو اس وقت میری عمر 19برس تھی آپ کی طرح ہم بھی جوان تھے ،اشرف ڈار،مقبول الٰہی اور دوسرے کشمیری نوجوان یہ سب کوئی بائیس برس کا تھا کوئی 23 برس کا تھا، سب جوان تھے انہوں نے کہا کہ نوجوان کسی بھی ملک و قوم کے تابناک مستقبل کے ضامن ہیں اس حوالے سے بھی آپ کا کردار اور آپ کی بہت بھاری ذمہ داریاں ہیں آپ نے تمام تر تعصبات سے بالاتر ہوکر صاف و شفاف کردار ادا کرنا ہے تنگ نظری اور تعصب کی عینک اتار کر آگے بڑھیں اور زیادہ نوجوانوں کو جمیعت کے پرچم تلے اکٹھا کریں نوجوانوں نے ہی ملک و قوم کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے آپ نے دیکھنا ہے کہ اگر اس ملک کے اندر کوئی کمزوری ہے کسی جگہ کیڑا لگ چکا ہے یا کسی جگہ ملک کے خلاف سازش ہورہی ہے تو آپ نے ان سازشوں کو ختم کرنا ہے ،پاکستان حرمین کے بعد ہمارے لیے ایک انمول تحفہ ہے ہمیں اس ملک کی قدر کرنی چاہیے ،پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ کے نوجوانوں کو آگے بڑھ کر پاکستانی نوجوانوں کی راہنمائی اور سرپرستی کرنی چاہیے گزشتہ بیس برس سے پاکستان خاصے مسائل و مشکلات سے دوچار ہے ،پاکستان کو اس کی حقیقی منزل سے ہمکنار کرنے کے لیے نوجوانوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں ،جس طرح آپ سے پہلے اسلامی جمعیت طلبہ کے راہنمائوں نے پاکستان میں اور مقبوضہ جموں و کشمر میں جدوجہد کی ہے ،قربانیاں دی ہیں،ان راہنمائوں کی زندگیوں کو مشعل راہ بنائیں جس طرح سینٹر سرا ج الحق اور دوسرے قائدین جدوجہد میں مصروف ہیں ،اس طرح کارکنان جمعیت کو ان قائدین سے راہنمائی و روشنی حاصل کرنی چاہیے ،ہمت و استقامت کے ساتھ اپنے سفر کو جاری رکھیں کبھی ہمت و حوصلہ نہ ہاریں جو لوگ اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کے لیے جدوجہد کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی ضرور مدد کرتے ہیں الطاف احمد بٹ نے کہا کہ جب آپ کو کسی جگہ نظر آئے کہ پاکستان کو کمزور کیا جارہا ہے تو آپ وہاں کھڑے ہو جائیں ملک کو کمزور کرنے والوں کا راستہ روکیں ،انہوں نے کہا کہ اگر ہم آزا ریاست جموں وکشمیر کی بات کریں تو اللہ تعالیٰ نے بہت سارے قدرتی وسائل سے ہمارے خطے کو مالامال کیا ہے ان وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے اس حوالے سے اسلامی جمعیت طلبہ کے نوجوان عوام میں شعور و آگہی پیدا کرنے کے لیے کردار ادا کرسکتے ہیں