صدرجنرل اسمبلی کا یو این چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسلہ کشمیر کے حل پر زور صدر جنرل اسمبلی کے بیان پر بھارت نے سیاق وسباق سے ہٹ کر ردعمل دیا ہے ڈپٹی ترجمان جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر نے مسلہ کشمیر پر کوئی نیا بیان نہیں دیا ہے۔ایمی کونٹریال

نیویارک : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدروولکان بوزکر  نے  اقوام متحدہ  کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق  مسلہ کشمیر کے حل پر زور دیا ہے ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدروولکان بوزکر کے ڈپٹی ترجمان Amy Quantrill ایمی  کونٹریال نے  دورہ پاکستان کے دوران صدروولکان بوزکر  کے مسلہ کشمیر پر دیے گئے بیان  پر بھارتی ردعمل مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے  صدر جنرل اسمبلی نے کوئی نیا بیان نہیں دیا۔  نیوز بریفنگ میں ڈپٹی  ترجمان ا یمی کونٹریال  نے  کہا کہ صدرنے  اقوام متحدہ  کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق  مسلہ کشمیر کے حل پر زور دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر جنرل اسمبلی کے بیان پر بھارت نے  سیاق وسباق سے ہٹ کر ردعمل دیا  ہے، بھارتی رد  عمل  پر افسوس ناک ہے ۔ یاد رہے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدروولکان بوزکر کی جانب سے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دیے گئے بیان کو بھارت نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی تھی ۔وولکان بوزکر نے حال ہی میں پاکستان کے تین روزہ دورے میں وزیر خارجہ شاہ محمود کے ہمرا پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ مسئلہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر مثر انداز میں اٹھائے۔انہیں اس وقت مزید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب انہوں نے مسئلہ کشمیر کو فلسطین کے برابر قرار دیا جس کے ساتھ زیادہ ہمدردیاں موجود ہیں۔کے پی آئی  کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندن باگچی نے اس پریس کانفرنس پراپنے ردعمل میں کہا تھا کہ بھارت نے بوزکر کے بیان کی ‘شدید مخالفت کا اظہار کیا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کا یہ بیان کہ مسئلہ کو اقوام متحدہ میں شدت کے ساتھ اٹھانا پاکستان کی ذمہ داری ہے،ناقابل قبول ہے اور نہ ہی کسی اور عالمی تنازع سے اس کو تشبیہ دی جاسکتی ہے’۔بھارتی ترجمان نے کہا تھا کہ ‘جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موجودہ صدر گمراہ کن بیانات دیں تو وہ اپنے عہدے کی اچھی خدمت نہیں کر رہے ہیں، ان کا رویہ شرم ناک تھا اور عالمی پلیٹ فارم کے شایان شان نہیں تھا’۔خیال رہے کہ جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا تھا کہ ‘میں خیال میں یہ خاص کر پاکستان کی ڈیوٹی ہے کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پرمضبوطی سے لائے’۔ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے متفق ہوں کہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر ایک جیسے ہیں۔انہوں نے تمام فریقین سے جموں و کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ مسئلے کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جیسا کہ شملہ معاہدے میں بھارت اور پاکستان نے اتفاق کیا تھا انہی پیرائے میں پرامن طور پر نکالاجائے۔