آئی سی سی بھارتی کرکٹ میں حکومتی مداخلت کے معاملے کو دیکھے: احسان مانی
پاکستانی کھلاڑیوں کی آئی پی ایل میں شرکت کیلئے کسی سے درخواست نہیں کی،بدقسمتی سے یہ معاملہ بھارتی بورڈ کے ہاتھ میں بھی نہیں:چیئرمین پی سی بی
واضح رہے کہ بھارتی ٹیم نے 14سال سے زیادہ عرصے سے پاکستان میں ٹیسٹ سیریز نہیں کھیلی اور پاکستانی کھلاڑیوں کو بھی مقابلوں کیلئے سرحد پار کئے ہوئے تقریباً 8 سال ہو چکے ہیں۔
اگرچہ دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ، چیمپئنز ٹرافی سمیت آئی سی سی کے شو کیس ایونٹس میں آمنے سامنے آتی رہتی ہیں تاہم شائقین سٹار کھلاڑیوں کو باہمی سیریز کے دوران ایکشن میں دیکھنے کے منتظر ہیں۔ احسان مانی کے مطابق وہ باہمی کرکٹ کی بحالی کیلئے بھارتی بورڈ سے بات نہیں کر رہے ہیں اور اگر بی سی سی آئی کو کچھ بھی کہنا ہوگا تو وہ خود رابطہ کریگا۔انہوں نے آئی سی سی پر زور دیا کہ وہ بھارتی کرکٹ میں حکومتی مداخلت کے معاملے کو دیکھے کیونکہ آئی سی سی کا آئین کہتا ہے کہ کرکٹ معاملات میں حکومتی مداخلت نہیں ہونی چاہئے لہٰذا بی سی سی آئی سے آئی سی سی کا بات کرنا بہتر ہوگا۔یاد رہے کہ بھارتی بورڈ مرکزی حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کو جواز بنا کرپاکستان کیخلاف باہمی سیریز کھیلنے سے مسلسل انکار کررہا ہے ۔احسان مانی نے بتایا کہ 90کی دہائی میں پی سی بی کے بھارتی بورڈ کیساتھ خوشگوار تعلقات قائم تھے اور اسوقت خلوص نیت کیساتھ امور نمٹائے جاتے تھے جبکہ دونوں جانب کے عہدیداران میں اعتماد اور کشادہ دلی تھی تاہم گزشتہ 12 سال کے دوران ایسا لگتا ہے کہ تعلقات ماضی کی طرح نہیں رہے ۔ جب اگست 2018ء میں بطور چیئرمین پی سی بی واپسی ہوئی تو دونوں بورڈز کے تعلقات پر حیرت اور مایوسی ہوئی ۔انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ دوطرفہ کرکٹ تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے سے قبل دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تناؤ کو کم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ باہمی معاملات میں کافی بہتری لائی جا سکتی ہے اور مقابلوں کیلئے عام حالات میں کسی سے بھی بات کی جا سکتی ہے تاہم تالی دونوں ہاتھوں سے ہی بجتی ہے ۔ احسان مانی نے وضاحت کی کہ آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت کیلئے بی سی سی آئی صدر ساروگنگولی سے درخواست نہیں کی تاہم بدقسمتی سے یہ معاملہ بھارتی بورڈ کے ہاتھ میں بھی نہیں ہے اور مقابلوں کے انعقاد کے حوالے سے پاکستان میں ایسا مسئلہ نہیں ۔احسان مانی نے بتایا کہ فی الوقت بھارت کیساتھ کوئی ٹی ٹونٹی لیگ کھیلنے کا بھی ارادہ نہیں ہے پہلے انہیں ہمارے ساتھ باہمی سیاسی تعلقات کو الگ کرنا ہوگا اور پھر ہم کوئی بات کریںگے ۔