عبوری آئی سی سی چیئرمین عمران خواجہ بھارت کو کانٹے کی طرح چبھنے لگے

2016ء کے بعد عمران کا سنگا پورکرکٹ سے کوئی تعلق نہیں :بھارتی میڈیا

ممبئی  آئی سی سی کے عبوری چیئرمین عمران خواجہ بھی بھارت کو کانٹے کی طرح چبھنے لگے، ان کی تقرری پر ہی سوالات اٹھائے جانے لگے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ 2016ء کے بعد عمران کا سنگاپورکرکٹ ایسوسی ایشن سے کوئی تعلق نہیں تو پھر وہ نمائندگی کس کی کررہے تھے؟2018ء میں ان کا ڈپٹی چیئرمین کے طور پر انتخاب کیسے عمل میں آیا، آئی سی سی ممبران بھی اس تقرری پر حیران ہیں۔تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے معاملات گذشتہ کچھ عرصے سے سٹیٹس کو کا شکارہیں، ششانک منوہر کی سبکدوشی کے بعد اب تک نئے چیئرمین کا انتخابی عمل شروع نہیں کیا جاسکا،گورننگ باڈی کے معاملات عبوری چیئرمین عمران خواجہ چلا رہے ہیں، اب بھارت نے انکی تقرری پر ہی اعتراضات اٹھانا شروع کردیے، اس حوالے سے ایک اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ عثمان خواجہ کا نام آئی سی سی ویب سائٹ پر بطور سنگاپور کرکٹ ایسوسی ایشن ڈائریکٹر درج ہے۔
ایس سی اے کاکہنا ہے کہ 2016ء کے بعد سے عمران کا ان سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی گورننگ باڈی میں وہ انکی نمائندگی کررہے ہیں، اس حوالے سے آئی سی سی کا جواز یہ ہے کہ عمران خواجہ کا تعلق سابق سنگاپورایسوسی ایشن سے ہے، سب سے بڑا سوال عمران خواجہ کی 2018ء میں بطور آئی سی سی ڈپٹی چیئرمین تقرری پر اٹھایا جا رہا ہے۔ اس بارے میں آئی سی سی کے ترجمان نے کہاکہ ڈپٹی چیئرمین کیلیے موجودہ اور سابق ڈائریکٹر میں سے کوئی بھی انتخاب میں حصہ لے سکتا ہے،رپورٹ میں آئی سی سی کے قانون کا حوالہ دیا گیا جس میں آرٹیکل 3.2 (سی) میں واضح کیا گیاکہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کسی موجودہ ڈائریکٹرکو ہی بقیہ مدت کیلیے ڈپٹی چیئرمین منتخب کریں۔صورتحال یہ ہے کہ عمران خواجہ کو جب ڈپٹی چیئرمین منتخب کیا گیا تو وہ کسی بھی بورڈ کی نمائندگی نہیں کررہے تھے، سوال یہ بھی اٹھایا گیا کہ ڈپٹی چیئرمین بننے کے بعد ڈائریکٹر کو اپنے ہوم بورڈ سے استعفیٰ دینا پڑتا ہے،اس صورت میں عمران خواجہ نے کس بورڈ سے استعفیٰ دیا۔