عاصم باجوہ کیخلاف گمنام ویب سائٹ کی سٹوری پلانٹڈ،مقصد ادارہ کو نقصان پہنچانا

عاصم باجوہ کیخلاف گمنام ویب سائٹ کی سٹوری پلانٹڈ،مقصد ادارہ کو نقصان پہنچانا

نواز شریف پر تنقید سے حکومت کھوئی مقبولیت حاصل نہیں کرسکی گی.

عام آدمی کو نواز شریف یا زرداری سے کوئی غرض ہے نہ اسرائیل سے

قوم سیلاب ،بجلی کے بھاری بھر کم بلوں اور آٹے چینی کے مہنگے داموں سے نجات چاہتی ہیں

کپتان دوبارہ سے مقبول ہونا چاہتے ہیں تو کشمیر ،معیشت اور خارجہ پالیسی پر کام کریں

آج آٹا امپورٹ ہورہا ہے؟ اگلے سال چینی امپورٹ ہوا کریگی : کیا یہ ہیں کامیابیاں؟
CPEC بھی جب تک فنکشنل نہیں ہوتا وہ سفید ہاتھی سے کم نہیں ۔لہذا وہاں سے فوری ریلیف نہیں مل سکتا

کرونا کے باعث بجلی گیس ،سکول فیس معاف نہ کرسکنے والی حکومت معیشت کیسے چلائیگی؟
خارجہ محاذ پر ہماری کوئی سٹریٹیجی نہیں :دانشمندی سے کام نہ لیا گیا تو نقصان ہوجائیگا

کشمیر کو خارجہ پالیسی کا مرکز بنائیں،پھردیکھیں کون دوست ہے کون دشمنَ؟

عربوں کی پاکستان میں دلچسپی کم ہورہی: بھارت انہیں سنبھال رہا ہے: ہم کیا کررہے؟
ABAD کے محسن شیخانی سے ملاقات : وزیراعظم کنسٹرکشن انڈسٹری سے معاشی پہیہ چلانا
چاہتے ہیں
کنسٹرکشن معاملات پر محسن شیخانی وزیراعظم کا انتخاب!ہائوسنگ کے مسائل پر کام ہورہا ہے

AR ناصر ،الطاف بٹ کے پاس ہائوسنگ کے مسائل کے حل کی قابل عمل کیا تجاویز ہیں ؟

(قلم کی جنگ: عقیل احمد ترین)

وزیراعظم عمران خان کو شاہد ایک بار پھر کسی نے پھانس لیا ہے اسلئے وہ ایک دفعہ پھر سیاسی کیچڑ کو چھیڑ کراپنے مستقبل پر داغ لگانے پر لگ پڑے ہیں، سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو ہدف تنقید بنا کر وہ سمجھ رہے ہیں کہ شاہد وہ کوئی پاپولر سیاست کررہے ہیں تو یہ ان کی خام خیالی ہے ۔قوم اس وقت سیلاب کی تباہ کاریوں ،بجلی کے بھاری بھر کم بلوں اور چینی وآٹے کے بڑھتے داموں تلے ادھ موئی ہوئی پڑی ہے لہذا عام آدمی کو عمران خان کے ان نعروں سے کوئی غرض نہیں کہ میاں نواز شریف واپس آئیں یا نہیں ۔آصف علی زرداری جیل میں ڈالے جائیں یا ہسپتال میں لیٹ جائیں اور نہ ہی ان کو اس بات میں کوئی دلچسپی ہے کہ اسرائیل کو سعودی عرب تسلیم کرلے یا متحدہ عرب امارات !
قوم 3 معاملات پر بڑی کلیئر ہے جس میں پہلے نمبر پر کشمیر دوسرے نمبر پر معیشت اور تیسرے نمبر پر خارجی پالیسی ہے ۔وہ انہی خطوط پہ حکومت کو کامیاب دیکھنا چاہتی ہے،
-1 کشمیر پر جہاں پر بدقسمتی سے سوائے LIP SERVICE کے ہم کچھ نہ کرسکے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کشمیر کو ہڑپ کر ہی گیا تھا اگر وہاں کے بہادر غیرت مند کشمیری قیادت اور نہتے کشمیری بہن بھائی اٹھ کھڑے نہ ہوتے ،لہذا وزیراعظم عمران خان اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کو پاپولر فیصلے کرنے چاہئیں تووہ پہلے بھارت کیخلاف مضبوط سٹینڈ لیں، کشمیر کی آزادی کیلئے تقاریر اور ٹویٹس سے ایک قدم آگے بڑھ کر کام کریں۔تو وہ کھوئی مقبولیت حاصل کرسکتے ہیں
-2 دوسر ا اہم ترین ایشو جو قوم کو درپیش ہے وہ ہے مہنگائی، یعنی کہ معیشت کی بحالی ،وزیراعظم عمران خان ابھی تک معاشی سائنس کو ہی نہیں سمجھ سکے ہیں ،معیشت کس ابتر حالت میں ہے ؟اسکا اندازہ عام آدمی کو مہنگائی سے درپیش مسائل سے لگایا جاسکتا ہے ،وزیراعظم کو کسی نے آسان نسخہ پکڑا دیا ہے کہ بجلی اور گیس مہنگی کرتے جائو ،اخراجات و ترقیاتی بجٹ گھٹاتے جاو اور کاروبار حکومت چلاتے جائوتو ملک چل پڑے گا، جو ایک غلط اپروچ ہے ،حالت یہ ہے کہ ایک زرعی ملک اپنی گندم اور کپاس ایکسپورٹ کی بجائے امپورٹ کرنے پر آگیا ہے اور ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے مشکل وقت کاٹ لیا، اب اچھا وقت آنیوالا ہے ،بتایا جائے کیسے؟جب آپ نے بجلی اور گیس مہنگی کردینی ہے تو انڈسٹریز کیسے چلیں گی ؟ مارکیٹس کیسے چلیں گی؟اور ایکسپورٹ کے بغیر پاکستان کی معیشت کیسے بہترہوگی ؟
اگر کوئی برا نہ مانے تو یہ لکھتا چلوں کہ CPEC ابھی تک IMF کے قرضہ جات کی طرح کا ہی ایک پراجیکٹ ہے اسکے اثرات اس وقت قوم کو ملیں گے جب اسکے انڈسٹریل حب HUB پروڈکشن دینا شروع کردینگے ۔CPEC روٹ پر تجارتی قافلے چلنا شروع ہوجائینگے، لہذا CPEC بھی مستقبل قریب میں قوم کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں تو پھر کیا ہوگا ؟کیا ہم 99 ارب ڈالر کے قرض اتارنے کیلئے مزید 100 ارب ڈالر قرض لینگے ،اگر ایسا ہے تو پھر بہتری کہاں؟گڈ گورننس کہاں؟کرپشن کی روک تھام کہاں؟ملک درست سمت کہاں؟ہماری پالیسیاں کہاں؟سوال صرف یہ ہے کہ کیا موجودہ حکومت کرونا میں تاجروں، عوام کو ریلیف دے سکی ؟کوئی قرض معاف کرسکی ؟ کوئی بجلی گیس کے بل معاف کرسکی ؟ سکول کے بچوں کی فیس معاف کرسکی ؟ اور تو اور کرونا میں کیا مفت کرونا ٹیسٹ کی سہولت دے سکی ؟ اور کیا اب کراچی ،سندھ میں سیلاب سے ہونیوالی تباہی پر وہاں کے تاجروں،غریب عوام کو ریلیف پیکج دے سکے گی ؟ یا پھر وہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرح روایتی سیاست ہی کریگی ؟ تو پھر بتایا جائے تحریک انصاف اور دوسری جماعتوں میں فرق کیا رہا ؟میرا یہ ماننا ہے کہ جب تک عام آدمی کو ریلیف نہیں ملتا حکومت کی کشتی بھنور میں رہیگی ۔
-3 اب چلتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کس طرح سے تمام مسائل کا حل ہے یہ بدقسمتی ہے ہماری کہ ہم آج تک اپنے دوست اور دشمن کی پہچان نہیں کرپائے ،اور ہم نے اپنی پالیسی کو ملکی مفاد کی بجائے بلاکوں کے مفاد میں تولا اور پھر نافذ کیا ،اس وقت دنیا میں بدلائو آرہاہے، عرب ممالک میں ایران تنازعہ کے بعد اب ایک نیا ایشو کھڑاہونے جارہا ہے جسکو "اسرائیل سفارتکاری” کہا جارہا ہے اس معاملے پر فلسطین اور اسرائیل مخالف عرب ممالک کا ایک بلاک اگلے چند دنوں میں ترکی اور ایران کی شکل میں سامنے آسکتا ہے اس طرح سے قطر ،ترکی اور ایران ایک ایسے اتحاد کی مانند ہمیں نظر آئینگے جس کا اثر پاکستان کی سیاست ،معیشت اور علاقائی کردار پر یقینا پڑیگا ۔سعودی عرب کیساتھ ہمارے معاملات ویسے بھی تنائو کا شکار ہیں آنیوالے چند سالوں میں سعودی اور عرب امارات کے دفاعی نظام پر بھارت قبضہ کرسکتا ہے اس کیلئے ہمارے پاس کوئی سٹریٹیجی نہیں ہے، ہم آج بھی امریکہ اور چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا رسک لینے سے کترا رہے ہیں ،جسکی وجہ سے نہ ہی ہم امریکہ کے قابل اعتماد رہے ہیں اور نہ ہی چین کے رہیں گے ۔ہمیں خارجہ پالیسی کے محاذ پر کشمیرکو مرکز مان کر آگے بڑھنا ہے کیونکہ کشمیری ہمارے لئے قربانیاں دے رہے ہیں لہذا کشمیر کو بنیاد بنا کر ہم اپنے دوست دشمن اور بلاکوں کا انتخاب کرسکتے ہیں ۔آنیوالا دور ویسے بھی RENEWABLE ENERGY کا ہے جس سے عربوں کی پٹرول پر اجارہ داری ختم ہوجائیگی لہذا ہمیں انرجی کے معاملات پر کسی سے بلیک میل ہونے کی بجائے ان معاملات مثال کے طور پر متبادل توانائی اور سول نیوکلیئرٹیکنالوجی پر کام کرنا ہوگا اور یقینا چین روس اس میں ہماری مدد کرسکتے ہیں ۔
پیارے پڑھنے والو!گزشتہ دنوں آباد ABADکے عہدیداروں محسن شیخانی اور عارف جیوا سے ملاقات ہوئی۔ملاقات کی وجہ سی ڈی اے کی طرف سے ہائوسنگ سوسائٹیز کیساتھ ABAD کو بٹھانے کی دعوت بنی ۔آباد جوکہ وزیراعظم عمران خان کے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے وژن یا ٹارگٹ کے حصول پر کام کررہی ہے، وہ یہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم کاماننا ہے کہ کنسٹرکشن انڈسٹری ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے کرونا سے بیٹھی اکانومی دوبارہ سے چل سکتی ہے، اس ملاقات میں اسلام آباد کو آپریٹو الائنس کے صدر برادر ناصر اللہ رکھا ،نائب صدر برادرم الطاف احمد بٹ ،سیکرٹری اظہر بلوچ اور بردارم ہارون ارشد شیخ ،برادرم مسٹرحمید اور سماما سٹا رکے چیئرمین مسٹر لاکھانی موجود تھے ،اس ملاقات میں ہونیوالی گفتگو کا نچوڑ یہ رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان دن رات ہائوسنگ سیکٹر کو چلانے پر لگے ہوئے ہیں اور ان کی اس معاملے پر معاونت آباد کے چیئرمین مسٹر محسن شیخانی اور انکی ٹیم کررہی ہے ،اب تک محسن شیخانی کی سفارشات پر حکومت نے کیا کیا ؟اس پر ایک تفصیلی آرٹیکل لکھوں گا اور اس میں کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز کے مسائل کے حل کیلئے کنکریٹ تجاویز بھی لکھوں گا جو کہ آئی سی اے کے پلیٹ فارم سے سوسائٹی عہدیداران آباد اور سی ڈی اے کو دے چکے ہیں,
سی پیک اتھارٹی کے چئیرمین اور وزیراعظم کے میڈیا پہ معاون خصوصی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سکیم باجوہ نے اپنے اور اپنی فیملی کیخلاف ایک گمنام ویب سائٹ پہ چھپنے والی سٹوری کو مسترد کردیا ہے ، سٹوری میں الزام لگایا گیاتھا کہ باجوہ فیملی کے مختلف ملکوں میں بزنس ہیں، میرے نزدیک ایک سابق فوجی افسر جو سی پیک جیسے حساس معاملہ کے نگران ہیں، انکے خلاف یہ پراپیگنڈہ ملک دشمن ہی کرسکتے ہیں، باقی بزنس کرنا ہر ایک کا حق ہے اگر باجوہ فیملی نے بزنس کیا اور اس میں کامیاب ہوئے تو اس کو ہدف تنقید بنانا درست نہیں
آپ فیڈ بیک کیلئے
03008506474پہ وٹس ایپ کرسکتے ہیں ۔