سپریم کورٹ نے گیس کمپنیوں کو 400ارب کا ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیدیا

گیس انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ کیس میں گیس کمپنیز کی اپیلیں مسترد‘صارفین کو208ارب روپے واپس کیئے جائیں گے

اسلام آباد سپریم کورٹ آف پاکستان نے گیس انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ کیس میں گیس کمپنیز کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے انہیں جی آئی ڈی سی ٹیکس ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے. سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنیچ نے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا ہے مذکورہ کیس میں 70 سے زائد کمپنیز فریق تھیں اور سب کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں.سپریم کورٹ نے فیصلے میں گیس کمپنیز کو حکم دیا کہ تقریباََ چار سو ارب کا ٹیکس حکومت کو ادا کیا جائے حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے جی آئی ڈی سی کے 220 ارب روپے معاف کیے تھے لیکن اپوزیشن کی تنقید پر حکومت نے یہ آرڈیننس بھی واپس لے لیے تھا.جی آئی ڈی سی قانون کا آغاز 2011 میں ہوا تھا اس وقت کی حکومت نے گیس کمپنیوں اور بڑے صنعت کاروں سے اضافی ٹیکس وصول کرنے کا آغاز کیا تاہم جون 2013 میں پشاور ہائی کورٹ نے حکومت کو پارلیمنٹ سے منظوری تک اس ٹیکس کی وصولی سے روک دیا تھا.

بعدازاں سپریم کورٹ نے بھی جی آئی ڈی سی قانون کو غیر آئینی قرار دینے کا حکم برقرار رکھا 2015 میں حکومت وقت نے جی آئی ڈی سی ایکٹ میں ترامیم کرکے دوبارہ قانون بنا لیا جس کو صنعت کاروں نے پشاور اور سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا 2016 میں سندھ ہائیکورٹ نے جی آئی ڈی سی ایکٹ کو غیر آئینی جبکہ پشاور ہائی کورٹ نے درست قرار دیا تھا متاثرہ فریقین نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا.موجودہ وفاقی حکومت نے ایک آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت مختلف صنعت کاروں کی جانب سے گیس انفراسٹرکچر کی مد میں صارفین سے اضافی طور پر وصول کردہ 208 ارب روپے جوواپس لیے جانے تھے کو معاف کر دیا تھا. مذکورہ آرڈیننس اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کے بعد حکومت نے فوری طور پر واپس لے لیا تھا جس سے مختلف صنعتکاروں کیلئے208 ارب روپے معاف کرنے کا فیصلہ بھی منسوخ ہو گیا تھا اٹارنی جنرل نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں جلد سماعت کی استدعا کی تھی جس پر آج عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے.