سپریم کورٹ نے گیس کمپنیوں کو 400ارب کا ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیدیا
گیس انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ کیس میں گیس کمپنیز کی اپیلیں مسترد‘صارفین کو208ارب روپے واپس کیئے جائیں گے
بعدازاں سپریم کورٹ نے بھی جی آئی ڈی سی قانون کو غیر آئینی قرار دینے کا حکم برقرار رکھا 2015 میں حکومت وقت نے جی آئی ڈی سی ایکٹ میں ترامیم کرکے دوبارہ قانون بنا لیا جس کو صنعت کاروں نے پشاور اور سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا 2016 میں سندھ ہائیکورٹ نے جی آئی ڈی سی ایکٹ کو غیر آئینی جبکہ پشاور ہائی کورٹ نے درست قرار دیا تھا متاثرہ فریقین نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا.موجودہ وفاقی حکومت نے ایک آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت مختلف صنعت کاروں کی جانب سے گیس انفراسٹرکچر کی مد میں صارفین سے اضافی طور پر وصول کردہ 208 ارب روپے جوواپس لیے جانے تھے کو معاف کر دیا تھا. مذکورہ آرڈیننس اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کے بعد حکومت نے فوری طور پر واپس لے لیا تھا جس سے مختلف صنعتکاروں کیلئے208 ارب روپے معاف کرنے کا فیصلہ بھی منسوخ ہو گیا تھا اٹارنی جنرل نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں جلد سماعت کی استدعا کی تھی جس پر آج عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے.