عثمان بزدار کے بعد نیب نے صوبائی وزیراورتحریک انصاف کے دواراکین پارلیمان کو بھی طلب کرلیا

صوبائی وزیر محنت انصار مجید نیازی رکن قومی اسمبلی اے ملک کرامت کھوکھر اور ایم پی اے غضنفر عباس چینا کو نوٹس جاری

لاہور وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی اختیارات کے ناجائزاستعمال میں طلبی کے بعد نیب نے پنجاب کے وزیر محنت و انسانی وسائل انصار مجید نیازی رکن قومی اسمبلی اے ملک کرامت کھوکھر اور ایم پی اے غضنفر عباس چینا کو بھی طلب کرلیا ہے.انصار مجید نیازی کو پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن میں تقرریوں اور تبادلوں/پوسٹنگ میں بدعنوانی سے متعلق الزامات کا سامنا ہے بھکر سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے غضنفر عباس چینا پر معلوم وسائل سے آمدن سے زیادہ اثاثے ہیں جبکہ لاہور سے تعلق رکھنے والے ایم این اے ملک کرامت کھوکھر سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اور ملک توقیر عباس کے ناموں پر منقولہ و غیر منقولہ اثاثوں کے بارے میں نیب کو پیش کردہ ریکارڈ کی وضاحت کے لیے ذاتی طور پر پیش ہوں.

غضنفر عباس چینا جو وزیراعلیٰ بزدار کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں، نے اس وقت کے چیف سیکریٹری اعظم سلیمان اور آئی جی پی شعیب دستگیر کو سیاسی اثر و رسوخ کے بغیر فیصلے لینے کے لیے عمران خان کے بااختیار بنانے کے اقدام کے خلاف آواز اٹھائی تھی انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو اور قانون سازوں کو صوبے کے امور چلانے کے لیے بااختیار بنایا جائے.قانون کی خلاف ورزی پر محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو شراب کا لائسنس جاری کرنے پر مجبور کرنے کے لیے 50 ارب روپے رشوت لینے کے الزام میں نیب نے عثمان بزدار کو 12 اگست کو طلب کیا ہے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ اپنے خلاف ”غلط الزامات“ کا دفاع کرنے کے لیے نیب کے سامنے پیش ہوں گے نجی ٹی وی نے پی ٹی آئی کے ذرائع کے حوالے سے بتایاہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو نیب کے نوٹس نے ان خبروں کی تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس موجود فائلز کو سمجھنے کی صلاحیت اور قابلیت نہیں ہے‘انہوں نے کہا کہ اگر عثمان بزدار کے رشتے دار نے شراب کا لائسنس جاری کرنے کے معاملے میں ہوٹل کے مالک سے 5 لاکھ روپے وصول نہیں کیے تھے تو پھر یہ حکومت کے سرکاری کاروبار کو سمجھنے میں ناکامی کا معاملہ رہا ہوگا.انہوں نے کہا کہ یہ بدعنوانی کا عثمان بزدار کے خلاف پنجاب میں گورننس کی پریشانیوں کا سبب بنے گا اور وزیر اعظم خان کو اپنی پسند کے بارے میں دوبارہ سوچنے پر مجبور کردے گا‘انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان عثمان بزدار کو نیب کا دھبا لگنے پر تبدیل کرنے کا سوچتے ہیں تو پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی میں علیم خان، محسن لغاری، اسلم اقبال، ہاشم جوان بخت اور یاور عباس بخاری اس عہدے کے لیے ترجیحی فہرست میں ہوں گے تاہم اس سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کا کردار بھی اہم ہے.انہوں نے کہا کہ 10 ایم پی اے کے ساتھ مسلم لیگ (ق) عثمان بزدار کی مکمل حمایت کرتی ہے اور اگر وزیر اعظم خان نے انہیں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تو انہیں چوہدری پرویز الہیٰ کو یا تو اعتماد میں لینا ہوگا یا چوہدری پرویز الٰہی کو پہلے نمبر پر ترجیح دینی ہوگی دریں اثنا پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیر اعلیٰ سے ان کے خلاف نیب تحقیقات کی تکمیل تک مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے‘نون لیگی رہنما عظمیٰ بخاری نے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ اگر عثمان بزدار اس عہدے پر رہے تو وہ اپنے خلاف شراب لائسنس کی کیس میں نیب کی تحقیقات پر اثرانداز ہوسکتے ہیں.

via urdupoint news