ہم ججز کے احتساب سے متفق ہیں،ریفرنس میں قانونی نقائص موجود ہیں،عمومی مقدمات میں ایسی غلطی پر کیس خارج ہو جاتا ہے،سپریم کورٹ

اسلام آباد(   )صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس عمر عطابندیال نے کہاہے کہ ہم ججز کے احتساب سے متفق ہیں،درخواست گزار نے بدنیتی اور غیر قانونی طریقے سے شواہد اکٹھے کرنے کا الزام لگایاہے، ریفرنس میں قانونی نقائص موجود ہیں،عمومی مقدمات میں ایسی غلطی پر کیس خارج ہو جاتا ہے، اگر ریفرنس میں بدنیتی ثابت ہوئی تو کیس خارج ہو سکتا ہے۔

نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کےخلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پرسماعت جاری ہے، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا10رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ فروغ نسیم آج کفالت پر دلائل دیں گے، حکومتی وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاکہ آج پبلک ٹرسٹ اور ججز کی معاشرے میں حیثیت پر دلائل دوں گا۔

جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ آپ اپنے نکات پر دلائل دیں، ہم ججز کے احتساب سے متفق ہیں،درخواست گزار نے بدنیتی اور غیر قانونی طریقے سے شواہد اکٹھے کرنے کا الزام لگایاہے،ریفرنس میں قانونی نقائص موجود ہیں،عمومی مقدمات میں ایسی غلطی پر کیس خارج ہو جاتا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ اگر ریفرنس میں بدنیتی ثابت ہوئی تو کیس خارج ہو سکتا ہے،ابھی تک ریفرنس میں کئی خامیاں موجود ہیں،لندن کی جائیدادوں کی ملکیت تسلیم شدہ ہے، مقدمے میں سوال جائیداد کی خریداری کا ہے، درخواست گزار نے جائیدادوں کے وسائل خریداری بتانے سے بھی انکار نہیں کیا،درخواست گزار چاہتا ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ ایف بی آر نے 116 اور 114 کے تحت نوٹس جاری کئے، معاملہ جوڈیشل کونسل کے پاس بھی چلا جائے، اگر بدنیتی نہیں ہے تو کونسل کارروائی کر سکتی ہے، آج بدنیتی اور شواہد اکٹھے کرنے پر دلائل دیں، یہ ہوسکتا ہے پہلے ایف بی آر کو معاملے پر فیصلہ کرنے دیا جائے،وہاں پر فیصلہ اہلیہ کے خلاف آتا ہے تو پھر جوڈیشل کونسل میں چلا جائے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ کسی جج کے خلاف کونسل کے سوا کوئی ایکشن نہیں لے سکتا، جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ ایف بی آر میں جائیدادوں کی خریداری کے ذرائع بتائے جائیں تو کونسل میں دوبارہ واپس آجائیں، قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنے دیں۔