پاکستان مسلم لیگ ن کے سنئیر رہنما سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی کی بدھ کے روز آستانہ عالیہ پیران بساہاں شریف آمد ہوئی

اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے سنئیر رہنما سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی کی بدھ کے روز آستانہ عالیہ پیران بساہاں شریف آمد ہوئی جہاں انہوں نے ممبر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی و سجادہ نشیں درگاہ بساہاں شریف پیر سید علی رضا بخاری کے بہنو نئ سید احمد کبیر بخاری کی وفات پر تعزیت و فاتحہ خوانی کی،پیر علی رضا بخاری کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری ملنے پر مبارکباد دی اور مسئلہ کشمیر خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور عاشور کے جلوسوں پر پابندی کی مذمت کی۔
ملاقات میں مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست کے بعد کرفیو،لاک ڈاؤن اور کنڑول لائن پر جاری بھارتی فائرنگ سے پیدا شدہ تازہ صورت حال پر خاص طور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیااور مقبوضہ ریاست میں 400 روز سے جاری فوجی محاصرے کی مذمت کی ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر آصف کرمانی اور پیر علی رضا نے کہا کہ پانچ اگست مقبوضہ کشمیر میں سفاک اور المناک دن تھا جس دن بھارت نے کشمیر کی خصوصی آیئنی حیثیت ختم کی اور ریاست کا فوجی محاصرہ کر کے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیردیں جس کے نتیجے میں انسانی حقوق کا عالمی چارٹر مذاق بن گیا ہے۔ڈاکٹر کرمانی نے کہا کہ بھارت نے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دیں ہیں اور کشمیر لہولہو ہے۔سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ بھارت ریاستی دہشت گردی کے ذریعے نوجوان کشمیری نسل کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ پیر علی رضا نےبھارتی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان نے 400سے زائد روز سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا رکھا ہے اور وہاں بدترین ریاستی دہشت گردی جاری ہے ۔بھارتی ریاستی دہشت گردی کشمیری نوجوان نسل ختم کرنے کے درپے ھے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا فوجی محاصرہ عالمی ضمیر کو جنجھو ڑ رہا ھے۔ پاکستان اس آزمائش میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔دونوں رہنماؤں نے کنٹرول لائن پر جاری بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارتی بزدلی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج دشمن کے نا پاک عزائم خاک میں ملانے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے ہندوستان کی طرف سے محرم میں عاشور کے جلوسوں پر پابندی کی شدید مذمت مذمت کرتے ہوئے اسے ہندوانتہا پسندانہ سوچ قرار دیا۔اس موقع پر مولانا حسن رضا ، سید حیدر علی عادل ، صاحبزادہ ابتسام بخاری ، مولانا بدر الاسلام و دیگر بھی موجود تھے