کشمیری عوام بھارت کوجموں و کشمیر کی آبادی کا تناسب بگاڑنے سے روکنے کیلئے پر عزم ہیں، سروے رپورٹ

سرینگر غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر تسلط جموںوکشمیرکی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کیلئے مودی کی فسطائی حکومت کے یکطرفہ اقدامات کے پیش نظر کشمیری عوام میں مقبوضہ علاقے میں بھارت کو اسکے مذموم عزائم پر عمل درآمد سے روکنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کرنے کا احساس تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے تمام مذاہب اور برادریوں سے تعلق رکھنے والے کشمیریوں سے انٹرویوز اور ان کے ردعمل کی بنیاد پرمرتب کی گئی ایک سروے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مودی حکومت کو کسی بھی صورت میں مقبوضہ علاقے کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ سرینگر سے جموں تک ہر کشمیری یہ سمجھتا ہے کہ بھارت کی طرف سے متعارف کرایا جانیوالا نیا ڈومیسائل قانون غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ علاقے میں آباد کرنے کے ذریعے مقامی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی ایک کوشش ہے ۔

اس سلسلے میں بھارتی قابض انتظامیہ نے خود اعتراف کیا ہے کہ رواں سال جون سے 31 اگست تک مودی حکومت نے 12 لاکھ سے زائد غیر کشمیریوںکو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے ہیں۔سروے میں کہا گیا ہے کہ مقامی آبادی سے زیادہ تعداد میں غیر کشمیری ہندوئوںکو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراسے آباد کاری کے اسرائیلی نوآبادیاتی منصوبے کی عکاسی ہوتی ہے جس سے متنازعہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو شدید خطرہ لاحق ہے۔بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں آئندہ رائے شماری کو بھی متاثر کرنے کیلئے ایسے مسلم مخالف اقدامات کررہی ہے۔رپورٹ میں مزید کہاگیاہے کہ مودی کے ہندوبالادستی کے ہندوتوا نظریے کے ذریعے کشمیریوںکو اپنی ہی سرزمین پر روزگار اور دیگر مواقع سے بھی محروم کیاجارہا ہے ۔ مقبوضہ علاقے میں حلقہ بندیوں کے ذریعے جموں کے ہندوئوں کو نام نہاد اسمبلی میں مزید نشستیںدینے کی کوشش بھی کی جارہی ہے ۔ سروے کے دوران ، بیشتر کشمیریوںنے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مودی کی فسطائی حکومت کو مقبوضہ کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے سے روکے جوکہ ان کے بقول اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔