’ایس ایف جے‘ نے مقبوضہ کشمیر میں گروپ 20اجلاس کے مذموم بھارتی عزائم بے نقاب کر دیے

نیویارک 17 مئی () امریکہ میں قائم ”سکھس فار جسٹس“ نے بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں گروپ 20اجلاس کے انعقاد کے پیچھے کارفرما مذموم بھارتی مقاصد بے نقاب کر دیے ہیں۔ نریندر مودی کی ہندو توا بھارتی حکومت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازے خطے جموںوکشمیر میں 22 اور 24 مئی کے درمیان گروپ 20اجلاس کا انعقاد کر رہی ہے۔
سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) نے کشمیریوں پر زور دیا ہے کہ وہ سری نگر کے ہوائی اڈے پر احتجاج کر کے وہاں پہنچنے والے مندوبین کویہ باور کرائیں کہ انہیں متنازعہ علاقے میں مذکورہ اجلاس کا انعقاد تسلیم نہیں۔
ایس ایف جے نے نیویارک میں مقیم ایک وکیل اور تنظیم کے کونسل جنرل گرپتونت سنگھ پنن کی ایک ویڈیو جاری کی ہے۔
پنن کا ویڈیو میں کہنا کہ گروپ 20 ممالک: کشمیر بھارت نہیں ہے ، بھارت جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قابض ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض فورسز کشمیری پنڈتوں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں اور پھر اس کا ذمہ دار کشمیری آزادی پسندوں اور پاکستان کو ٹھہرائیںگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اسی لیے وہ سری نگر میں یہ اجلاس کر رہا ہے۔
انہوں نے کشمیریوں سے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ سری نگر کے ہوائی اڈے کو بلاک کریں اور تشدد اور نسل کشی کو بے نقاب کریں، کشمیریوں کے قتل کو بے نقاب کریں، کشمیری خواتین کی عصمت دری کو بے نقاب کریں۔
دریں اثنا ایس ایف جے نے گروپ20ملکوں کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ ہم آج آپ کو متنبہ کرنے کیلئے خطہ لکھ رہے ہیں کہ بھارتی ایجنسیاں مقبوضہ جموںوکشمیر میں کشمیری پنڈت برادری کے خلاف گروپ 20 اجلاس کے دوران پر تشدد واقعات کا ارتکاب کر سکتی ہیں اور بعد وہ اسکے لیے آزادی پسند کشمیریوں اور پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا سکتی ہیں۔ خط میں نشاندہی کی گئی کہ 20 مارچ 2000 کو صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر مقبوضہ علاقے کے ضلع اسلام آباد میں چٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کا بے دردی سے قتل عام کیا گیا۔ بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر قتل عام کا الزام لگایا۔ تاہم بعد ازاں تحقیقات اور اعلیٰ بھارتی فوجی افسر کے اعترافی بیانات سے یہ بات سامنے آئی کہ قتل عام کی منصوبہ بندی اور ارتکاب بھارتی فوج نے کیا تھا۔خط میں جی 20 ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیری پنڈتوں کو بھارت کے منظم تشدد سے بچانے کے لیے اس اجلاس کا بائیکاٹ کریں۔