انسپکٹر جنر ل آف پولیس پنجاب خرم دستگیر کی راولپنڈی آمد کے موقع پر سی پی راولپنڈی احسن یونس سخت خوف میں مبتلا ہوگئے

انسپکٹر جنر ل آف پولیس پنجاب خرم دستگیر کی راولپنڈی آمد کے موقع پر سی پی راولپنڈی احسن یونس سخت خوف میں مبتلا ہوگئے

راولپنڈی(خصوصی رپورٹ: خبرنگار) انسپکٹر جنر ل آف پولیس پنجاب خرم دستگیر کی راولپنڈی آمد کے موقع پر سی پی راولپنڈی احسن یونس سخت خوف میں مبتلا ہوگئے جبکہ اپنی جعلی کارکردگی کا پول کھولنے کے ڈر سے میڈیا کے مخصوص نمائندوں کو بلوا کر آئی جی پنجاب کو سب اچھے کی رپورٹ ارسال کردی ہے جبکہ دوسری جانب سی پی او کا میڈیا سیل کو صحافیوں کو انفارمیشن دینے کیلئے بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔ اسوقت راولپنڈی شہر میں روزانہ کی بنیاد پر دو درجن سے زاہد ڈکتیاں، چوریاں او ر راہزنی کی وارداتیں معمول بن چکی ہے جس پر شہری مقدمات کے انداج کیلئے کئی کئی دن تھانوں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں تاہم منشیات فروشی اور قحبہ خانوں میں بھی روز بروز مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اسوقت چوری ڈکیتی میں ویسٹریج، مصریال روڈ، نصیر آباد، چوہڑ چوک، صدر، سکیم تھری، صادق آباد، نیو ٹاؤن سرفہرست ہیں جبکہ قحبہ خانوں میں مصریال روڈ، ویسٹریج، سکیم تھری، ڈھوک سیداں، اڈیالہ روڈ پہلے نمبر پر ہیں۔ صبح سویرے فیض آباد، شمس آباد، سکیتھ روڈ، صدر جی پی او چوک، موتی محل پر خواجہ سرا اور فحاش خواتین دن دہاڑے نوجوان نسل کو دعوت گناہ کی طرف دکھیلتی نظر آتی ہے جہاں سے پولیس ملازمین روزانہ کی بنیاد پر بھتہ لیتے ہیں اور اکثر پولیس ملازمین کے موٹرسائیکل اور گاڑیوں کے پٹرول بھی یہاں سے ہی پورے کیے جاتے ہیں اسی طرح شہر میں نصیر آباد، ڈھوک سیداں، ڈھوک الہی بخش، چمن زار، اڈیالہ روڈ شراب کی فروخت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور روزانہ پچاس ہزار سے ایک لاکھ تک شراب کی بوتلیں فروخت ہو رہی ہیں جبکہ منشیات فروشی میں ڈھوک سیداں، نصیر آباد، آریہ محلہ، چمن زار، صادق آباد، نیو ٹاؤن گنجمنڈی، رتہ امرال، ڈھوک منگٹال، ڈھوک حسو سرفہرست ہیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں کی منشیات کی ترسیل ہوتی ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے جبکہ پولیس کی حالت زار کا شہر میں یہ عالم ہے کہ ایم ٹی او پولیس کی گاڑیوں پر آنیوالے پیسے کو دیگر امور پر خرچ کر دیتا ہے اور تھانہ جات میں فنڈز دینے کی بجائے سائلین سے ہی پیسے بٹو ر کر انکے کیسوں کے حوالے سے تفتیش کرنا پولیس کا وطیرہ بن چکا ہے۔ ان سوالات سے بچنے کیلئے راولپنڈی پولیس نے مخصوص میڈیا کو بلواکر آئی جی اچھے کی رپورٹ ارسال کر کے اعلیٰ افسران کو ماموں بنا دیا ہے۔ جس پر اعلیٰ حکام اور میڈیا نمائندگان میں سخت تشویش پائی جاتی ہے جبکہ آنیوالے دنوں میں ناقص کارکردگی اور جرائم کوکنٹرول نہ کرنے پر سی پی او بھی تبدیل ہوسکتے ہیں۔