بطور وزیراعلی کئے گئے فیصلوں سے خاندانی کاروبار کو نقصان ہوا،وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بطور وزیراعلی پنجاب ایسے فیصلے کئے جس سے خاندانی کاروبار کو نقصان پہنچا۔

وزیراعظم شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی اسپشل کورٹ میں پیش ہوئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ 20 سال پنجاب کا وزیراعلی رہا۔  میرے خلاف منی لانڈرنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بطور وزیراعلی ایسے فیصلے کئے جن سے خاندانی کاروبار کو نقصان پہنچا۔ سفارش کے باوجود شوگر ملز کو سبسڈی دینے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ پنجاب کے عوام کا  پیسہ ہے۔ مشکل ترین حالات میں  مجھے اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔پارٹی قائد نے سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست کو بچانے کی ذمہ داری دی۔ پیڑول کی قیمت اوپرجارہی ہے ملک میں سیلاب ہے۔ ہمارے لئے ایک ایک ڈالر قیمتی ہے۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ چینی کی ایکسپورٹ سے انکار کیا کیونکہ چینی کی قیمت بڑھی تو عوام مجھے معاف نہیں کریں گے۔ زرمبادلہ آنا کسے اچھا نہیں لگتا تاہم چینی مہنگی کرکے عوام پربوجھ نہیں ڈال سکتا۔ عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کی درخواست پر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔

وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ  جب ایف آئی آر درج ہوئی تب شہباز شریف جیل میں تھے۔ ایف آئی آر میں یہ ملازمین نے یہ نہیں کہا کہ یہ اکاؤنٹس شہباز شریف کے کہنے پرکھلے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ چار ارب روپے کی چینی کی فروخت چھپائی گئی۔ دیکھنا ہے کہ کیا ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار ہے؟ اس میں ایف بی آر یا انکم ٹیکس کیا کارروائی کرسکتے ہیں۔

عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کی درخواست پر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کا  ٹوئٹر پربیان میں کہنا تھا کہ  ایون فیلڈ ریفرنس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ احتساب کے نظام کو کس طرح نواز شریف اور مریم نواز کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا گیا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس طرح کی انتقامی کارروائیوں  سے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا، سیاست کو نقصان پہنچا  اورجمہوری عمل متاثرہوا۔