کروڑوں سال قدیم جانورکی بصارت پر مبنی انقلابی کیمرا تیار

واشنگٹن: ہم انسانوں نے لاتعداد ایجادات جانوروں سے متاثر ہوکر تخلیق کی ہے۔ اب کروڑوں سال قبل سمندری مخلوق کو دیکھتے ہوئے انقلابی کیمرے بنائے جاسکتے ہیں۔

اب سے 50 کروڑ سال قبل سمندروں پر ٹرائلوبائٹس کا راج تھا جو اب ختم ہوچکے ہیں۔ یہ جانور اپنی مرکب (کمپاؤنڈ) آنکھوں کی وجہ سے وسیع رقبے پر دیکھ سکتے تھے۔ یعنی ایک آنکھ میں دس سے لے کر ہزاروں انفرادی یونٹ تھے جن میں سے ہر گوشے کا اپنا قرنیہ، اپنا لینس اور روشنی محسوس کرنے والے مخصوص خلیات ہوتے تھے۔

لیکن ٹرائلوبائٹ کی ایک قسم ’ڈالمنٹینا سوشائلس‘ اس ضمن  میں قدرے مختلف ہے۔ اس کی آنکھوں میں قریب اور دور دکھانے والے دوطرح کے بائی فوکل لینس تھے۔ یہ لینس کیلسائٹ پرمبنی تھے جو روشنی کو مختلف زاویوں سے دکھاتے تھے۔ اس طرح یہ کیڑا نہ صرف قریب تیرنے والے شکار کو دیکھ سکتا تھا بلکہ اسی عمدگی سے دور سے آنے والے شکار کو بھی نظر میں رکھتا تھا۔

اسی بنا پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ اف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی (این آئی ایس ٹی) کے ماہرین نے ایک چھوٹا کیمرہ بنایا ہے بائی فوکل لینس پر مبنی ہے اور فیلڈ کی گہرائی کی غیرمعمولی انداز میں تصویر لیتا ہے۔ اس طرح بہت دوری سے بھی شاندار تصویر لی جاسکتی ہے۔ یوں ایک ہی کیمرے سے تین سینٹی میٹر قربت سے لے کر پونے دو کلومیٹر دوری تک کی فوٹو کھینچی جاتی ہے۔

اس کے لئے عین ٹرائلوبائٹ کی آنکھ کی نقل کی گئی ہے۔ یعنی بہت سارے لینس ایک جگہ پر رکھے گئے ہیں۔ تمام لینس کے گچھے کو میٹا لینس کہا گیا ہے۔ ہر لینس روشنی کو اپنے اپنے انداز اور زاویئے سے وصول کرتا ہے۔ میٹا لینس کی تیاری کمیں دسیوں لاکھوں مستطیل نما چھوٹے چھوٹے لینس بنائے گئے ہیں۔ نینوپیمانے کے یہ لینس ٹائٹانیئم آکسائیڈ سے بنے ننھے ستون پر ٹکے ہیں۔ ہر ستون کچھ اسطرح مرتب کیا گیا ہے کہ وہ ایک جانب مائیکرولینس بن جاتا ہے تو دوسری جانب دور دیکھنے والے ٹیلی فوٹو لینس بھی بن جاتا ہے۔

اب حاصل شدہ روشنی کو ایک جدید کمپیوٹر سافٹ ویئر سے گزارا جاا ہے۔ اس طرح ایک بہترین اور واضح تصویر سامنے آتی ہے جو ایک جانب تو قریب کی شے دکھاتی ہے تو دوسری جانب دو کلومیٹر دور کے منظر کو بھی واضح کرتی ہے۔ یوں بہت جلد ہم ایک ہی تصویر میں دور اور قریب دونوں کے عکس لے سکتے ہیں۔