تیزقدموں سے چلیں اور بڑھاپے کی رفتار سست بنائیں

 لندن: اگرچہ تیز قدمی یا برسک واک کے لاتعداد فوائد سامنے آچکے ہیں لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ تیز چلنے کی ورزش سے جینیاتی سطح پر عمررسیدگی کا عمل سست کیا جاسکتا ہے۔

برطانیہ میں اپنی نوعیت  کی اس انوکھی تحقیق میں لگ بھگ چار لاکھ افراد کا جائزہ لیا گیا ہےاور معلوم ہوا کہ ہے برسک واک کی ورزش سے بڑھاپے کے روکنے اور جوانی برقرار رکھنے کے جو فوائد حاصل ہوتے ہیں ان کا براہِ راست اظہار بایومارکر یعنی بدن کے اندر اجزا میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

جی ہاں! آپ نے درست پہچانا کہ تیزقدمی کا اثر لیوکوسائٹ ٹیلومر لینتھ یا لمبائی ( ایل ٹی ایل) پر ہوتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم میں ٹیلومرز کی لمبائی کم ہوتی جاتی ہے یعنی ایک پیدائشی بچوں کے ٹیلومرز بوڑھے شخص کے مقابلے میں قدرے لمبے ہوں گے۔

اب برطانیہ کی جامعہ لیسیٹر کے سائنسدانوں نے کئ اداروں کے اشتراک سے 405981 ایسے افراد کا ڈیٹا دیکھا ہے جو درمیانی مدت سے تعلق رکھتے تھے۔ معلوم ہوا کہ جو افراد تیزچلنے کی عادت اپناتے ہیں دیگر کے مقابلے میں ان کے ٹیلومرز طویل ہوتے ہیں جو ان کی جینیاتی جوانی کو ظاہر کرتے ہیں اور بڑھاپے کی سست رفتار ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ ہمارے خلیات میں موجود کروموسوم کے کناروں پر موجود ٹیلومرز ایک طرح سے ڈھکن یا کیپ کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں نان کوڈنگ ڈی این اے کی بھرمار ہوتی ہے جو کروموسوم کو ٹوٹ پھوٹ سے بچاتے ہیں۔ یہ عین اسی طرح کروموسم کی حفاظت کرتے ہیں جس طرح جوتے کے تسمے جوتے کو کھلنے یا خراب ہونے سے بچاتے ہیں۔

جب جب خلیہ تقیسم ہوتا ہے ٹیلومر بھی تقسیم ہوتے ہیں اور یوں مختصر سے مختصر ہوتے جاتے ہیں جس سے عمر کی پونجی کا خاتمہ جینیاتی سطح پر دیکھا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایل ٹی ایل کو جینیاتی سطح پر بڑھاپے کے لیے ایک اہم جینیاتی نشانی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

یوں تیز چلنے سے ٹیلومر کی تقسیم سست پڑتی ہے جو بتاتی ہے کہ ہم خلوی اور جینیاتی پیمانے پر جوان ہیں یا بڑھاپے کو سست کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ تیز قدموں سے چلنے کی عادت یا ورزش بھی نفسیاتی، جسمانی، دماغی اور فعلیاتی فوائد سے بھرپور ہوتی ہے۔

ان افراد میں چلنے کی شرح نوٹ کرنے کے لیے ایک عرصے تک انہیں حرکات نوٹ کرنے والے ہلکے پھلکے آلات پہنائے گئے تھے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ جتنا آپ تیز چلنے کی عادت اپنائیں گے ٹیلومر کے چھوٹے ہونے کا رحجان اتنا ہی کم ہوگا۔ یوں یہ ہمارے پاس پہلی مرتبہ تیزقدمی سےجوانی برقرار رکھنے کا جینیاتی ثٖبوت سامنے آیا ہے۔