
جمہوریت کو جمہوریت سے خطرہ رہا ہے
ہم آج بھی آزاد ریاست۔ آزاد جمہوریت۔ آزاد عدلیہ کا منشور لیے سڑکوں پر ہنگامہ برپا کیے ہوئے ہیں۔ آج جو لوگ سڑکوں پر سیاست کر رہے ہیں کیا وہ ملک کے غریب متوسطہ طبقے سے مخلص ہیں؟ ہم نوے کی دہائی کو پس پشت ڈالتے ہوئے 2007کے بعد کی جمہوریت پر نظر ڈالتے ہیں تو کیا اس وقت ملک میں دودھ شہید کی نہریں بہا کرتی تھیں کیا اس وقت سیاست میں مداخلت کے دروازے بند تھے کیا اس وقت کرپشن کا خاتمہ کر دیا گیا تھا کیا اس وقت مہنگائی بے روزگاری کا طوفان تھم گیا تھا کیا علاج تعلیم انصاف غریب کو اس کی دہلیز پر مہیا تھا کیا اس وقت جمہوریت کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں تھا یقینا ایسا ہرگز نہیں تھا اس وقت بھی ملک و قوم مسائل کے دلدل میں تھی اس وقت بھی جمہوریت کو خطرہ تھا اور بد قسمتی سے آج بھی جمہوریت خطرے میں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک ہم جمہوریت کو دیکھنے سے قاصر رہے ہیں بد قسمتی سے جمہوریت کو سیاستدانوں نے کبھی پروان چڑھنے نہیں دیا ہمیشہ جمہوریت ہی نے جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی سازش کی جس کے نتیجے میں ملک کئی بار آمریت کا شکار ہوا۔
دراصل ہماری سیاسی جماعتوں کو جمہوریت نہیں ہمیشہ اقتدار کی خواہش رہی ہے جس کے حصول کے لیے یہ تمام جماعتیں غیر آئینی سازش میں ملوث رہی ہیں، ہر ایک نے اقتدار کے لیے چور دروازے کا انتخاب کیا ہے اور سلامتی کے اداروں کو متنازع بنانے کی سازش کی ہے۔ بد قسمتی سے آج جمہوریت آزاد ہے نا ہی ریاست اور عدالتی نظام آزاد ہے۔ ہم آج بھی تحریک آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ کل ہم آزاد خود مختار ملک کے قیام کی جنگ کفر سے لڑ رہے تھے اور آج ہم قیام پاکستان کے بعد آزاد خود مختار غیر جانبدار شفاف مضبوط نظام کی جنگ آپس میں لڑ رہے ہیں۔
آج غریب قوم کے مسائل، مہنگائی، بے روزگاری کا شور سڑکوں پر اپوزیشن اور حکومت کی جانب سے کیا جارہا ہے مہنگائی ناہی ماضی کی کٹ پتلی حکومتوں کا مسئلہ تھا اور ناہی موجودہ حکومت مہنگائی کے خاتمے کے لیے اقتدار میں آئی ہے جس کا اعتراف چند دن پہلے وزیراعظم کی جانب سے کیا گیا کہ وہ سبزیوں کی قیمتیں کم کرنے کے لیے اقتدار میں نہیں آئے۔ وزیر اعظم کا منصب مضبوط شفاف غیر جانبدار نظام قائم کرنے کا تقاضا کرتا ہے اگر مضبوط شفاف موثر نظام کسی بھی ملک میں قائم ہو جائے تو تمام تر مسائل کا مکمل خاتمہ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
اس وقت اپوزیشن اپنا جو بیانیہ لے کر حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہے اس بیانیے کے چند نکات بڑی اہمیت رکھتے ہیں جن پر یقینا اپوزیشن خود بھی عمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور نہ ہی عمل کرنے کی نیت رکھتی ہے، ملک درست سمت پر گامزن ہو، جمہوریت میں غیر آئینی مداخلت کا راستہ روکا جائے، غیر جانبدار شفاف الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ عوام کے حقیقی نمائندے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر ان کے مسائل کو حل کر سکیں، مہنگائی، بے روزگاری کا خاتمہ، تعلیم علاج انصاف کی بہتر سہولتیں عوام کو مہیا کی جاسکیں مگر افسوس اس وقت ملک میں جمہوریت کے نام پر سرکس لگایا جارہا ہے وہ سیاست کے سوا کچھ نہیں۔
اگر اپوزیشن سنجیدہ ہوتی تو اگلے عام انتخابات کو شفاف غیر جانبدار بنانے کی جدوجہد کرتی، انتخابی اصلاحات کے ذریعے مضبوط جمہوری نظام قائم کرنے کی کوشش کی جاتی تاکہ قوم کو ایک منتخب مداخلت سے پاک حقیقی منتخب حکومت نصیب ہوتی۔ نوٹ کر لیں کہ آج جو روایتی مخالفین کی اپوزیشن عوام کا درد ان کے مسائل کا علم اٹھائے سڑکوں پر نکلی ہے کل یہ ایک بار پھر ایک دوسرے کو عوامی جلسوں میں ننگا کرتے دکھائی دیں گے کیوں کہ یہ ہمیشہ جمہوریت کو سیاسی انتقام، اداروں کو اپنا غلام اور عوام کو اپنی جاگیر بنتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ کل بھی سیاست کو تجارت سمجھتے تھے اور آج بھی ان کے لیے سیاست ایک بزنس کے سوا کچھ نہیں۔ موجود حکومت سے لے کر موجودہ اپوزیشن تک سب کا غیر جانبدار شفاف احتساب ہونا چاہیے اگر آپ اس ملک و قوم کے لیڈر ہیں تو آپ کی اولادیں آپ کے کاروبار آپ کی جائداد بیرون ملک کیوں ہیں اس سوال کا جواب عمران خان، شریف برادران اور آصف زرداری سب کو دینا ہوگا۔ عدالتوں بااثر طاقتوار اداروں کو اپنا وقار بلند رکھتے ہوئے کٹ پتلیوں کا تماشا بند کرتے ہوئے ایک بار بہتر نظام قائم کرنے کے لیے اپنا اہم موثر غیر جانبدار کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭