حکومت کامیاب: انتخابی اصلاحات ترمیمی بل کی تحریک منظور

اسلام آباد: () قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی عددی برتری ثابت ہوگئی۔ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی، جس میں حکومت کے حق میں 221 ووٹ اور مخالفت میں 203 ووٹ ملے، بل کی شق وار منظوری کا عمل جاری جاری ہے۔

سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے۔ مشیر وزیراعظم بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔ حکومت اور اپوزیشن کے آئینی ماہرین نے سپیکر ڈائس پر مشاورت کی، جس میں فروغ نسیم، رضا ربانی، اعظم نذیر تارڑ اور شیری رحمان شامل تھے۔ اس دوران انتخابی ترمیمی بل کی تحریک پر گنتی ہوتی رہی۔

گنتی کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید اور مرتضیٰ جاوید عباسی میں تلخ کلامی ہوئی۔ اپوزیشن نے دھاندلی دھاندلی اور ووٹ چور کے نعرے لگائے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ تحریک کے حق میں 221 ووٹ جبکہ تحریک کی مخالفت میں 203 ووٹ ملے، جو گنتی ہوئی ہے، وہ ٹھیک ہوئی ہے۔

 شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شیرف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم کیا ہے ؟ ایول وشیز مشین، پاکستانی تاریخ میں اس سے زیادہ فاشسٹ حکومت کبھی نہیں آئی، ہم یہاں پر کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونے دیں گے۔
شہباز شریف نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ہے، حکومت اور اس کے اتحادی بلز بلڈوز کرانا چاہتے ہیں، چند روز قبل رات کے اندھیرے میں اعلان ہوا کل پارلیمان کا اجلاس ہوگا، پھر اچانک پارلیمنٹ کا اجلاس مؤخر کر دیا گیا، باضمیر اراکین کو داد دیتا ہوں جو حکومتی دباؤ میں نہیں آئے، بلز کو بلڈوز کر کے عوام سے حکومت کو ووٹ ملنا محال ہے، ای وی ایم کے ذریعے سلیکٹڈ حکومت اپنی مدت کوطول دینا چاہتی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر کا کہنا تھا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، ان کو زیب نہیں دیتا، حکومت کی نیت میں فتور ہے، ایوان کوئی کالا قانون منظور نہیں ہونے دے گا، بل منظور ہوئے تو 22 کروڑ عوام کے ہاتھ ہوں گے اور ان کے گریبان، یہ کالے قوانین منظور کروانا چاہتے ہیں، حکومت کالے قوانین کو روڈ رولر سے پاس کرنا چاہتی ہے، بربادی کا نام تبدیلی ہو گیا، احتساب کا نام انتقام اور ای وی ایم کا نام ایول وشیز ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ اختیارات استعمال کرتے ہوئے اجلاس کو موخر کریں اور اپوزیشن سے مشاورت کریں، دنیا کے 166 ممالک میں صرف 8 ممالک ای وی ایم کو استعمال کرتے ہیں، جرمنی جیسے ملک نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو رد کر دیا، حکومت ای وی ایم کو لانے میں بضد ہے، حکومت جتنا زور ای وی ایم کو لانے میں لگا رہی ہے، کاش اس سے آدھی کوشش مہنگائی کم کرنے کیلئے کرتے۔

بلاول بھٹو

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی اصلاحات کی منظوری پر عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ قانون سازی ہوئی تو آج سے ہی اگلا الیکشن نہیں مانتے، پوری طرح الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت زبردستی بل پاس کرانا چاہتی ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ووٹ کیلیفورنیا سے کاسٹ ہو اور سبی سے نکلے، آپ مشترکہ اجلاس سے عوام کے ووٹ پر ڈاکا مار رہے ہیں، حکومت کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے کہ وہ کلبھوشن یادیو کو این آر او دے، پی ٹی آئی ایم ایف کا بوجھ عام آدمی اٹھا رہا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے ای وی ایم کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین کیخلاف عدالت جائیں گے، ہم بھی اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں، ہماری اپیل تھی آزاد کشمیر الیکشن کی طرز پر تارکین وطن کو ووٹ کا حق دیا جائے، آپ نے بھارتی جاسوس کو رات کے اندھیرے میں آرڈیننس کے تحت این آر او دیا، پٹرول اور گیس کی قیمت کم کریں، ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عام پاکستانی آپ کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مشکل میں ہے، پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو پارلیمان اور عدالتی نظام کو جوابدہ ہونا چاہیے، آپ قانون سازی کرنے کی کوشش کر رہے ہو کہ اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو جوابدہ ہوگا، ہم اسٹیٹ بینک کے معاملے پر بھی عدالت کا رخ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ متنازعہ مردم شماری سندھ، بلوچستان کے حق پر ڈاکا ہے، بہت ضروری ہے اس ہاؤس میں مردم شماری پر سنجیدہ بحث ہو۔

شاہ محمود قریشی

وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم کالا قانون مسلط نہیں کرنا چاہتے بلکہ ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں، اگر عددی اکثریت نہ ہوتی تو بل کیسے پیش کر رہے ہوتے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج ایوان ایسی قانون سازی کرنے جا رہا ہے جس سے ماضی کی خرابیاں تبدیل کر کے شفاف انتخابات کی بنیاد رکھی جائے گی، 1970 کے انتخابات کے بعد ہر الیکشن پر سوالات اٹھائے گئے، ہم تاریخ سے کب سبق سیکھیں گے اور اپنی سمت کو درست کریں گے، وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی سمت کو درست کریں اور شفاف انتخابات کی بنیاد رکھیں، پارلیمنٹ شفاف انتخابی اصلاحات کا ارادہ رکھتی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس عددی اکثریت ہے اسی لئے یہ قانون سازی کرنا چاہتے ہیں، آج ہم ایک تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں، ای وی ایم شیطانی حربوں کو دفنانے کیلئے لائی جا رہی ہے، ببانگ دہل کہنا چاہتا ہوں ریاست مدینہ کا تصور ہمارے دلوں میں بستا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اوورسیز پاکستانیوں ووٹ کا حق دینا بھی چاہتے ہیں اعتراضات بھی کرتے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کے ڈالرز قبول ہیں مگر انہیں ووٹ کا حق نہیں دینا چاہتے، ایوان اگر بل منظور کرتا ہے تو اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اسپیکر صاحب ! اجلاس کو موخر نہ کیا جائے، قائد حزب اختلاف کیا آپ نے ماضی میں اسپیکر ایاز صادق سے پارٹی ممبر شپ چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا ؟۔

 شہباز شریف کا سپیکر کو خط

صدر پاکستان مسلم لیگ نون و اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ایک اور خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ میں آپ کے پہلے خط کے مندرجات سے متفق تھا، بطور اپوزیشن لیڈر بل پر اتفاق رائے کیلئے جامع تجویز دی، بدقسمتی سے آپ نے ان تجاویز کا کوئی جواب نہیں دیا۔

خط کے متن میں کہا گیا کہ آپ کا جواب نہ دینا شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، جواب نہ دینا آپ کے ارادوں کو ظاہر کرتا ہے، آپ کے جانبدارانہ رویے نے ہمارا اعتماد ختم کر دیا، ہمارا مطالبہ ہے مشترکہ اجلاس میں اپنی پوزیشن واضع کریں۔