بھارت میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی کال پر ملک گیرہڑتال

نئی دہلی 27 ستمبر () مودی حکومت کی طرف سے کسانوں کا گلا گھونٹنے کے لیے بنائے گئے 3 متنازعہ زرعی قوانین کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر آج بھارت بھر میں مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔
ہڑتال کی کال بھارت کی کسان تنظیم سمیوکت کسان مورچہ نے گزشتہ سال ستمبر میں مودی حکومت کے متعارف کردہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دی ہے جن کی وجہ سے ملک میں سب سے بڑا احتجاج شروع ہواہے۔ بھارت کی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ میںخاص طور پر تمام قومی شاہراہیں ، ریاستی شاہراہیں ، لنک روڈز اور ریلوے ٹریک بلاک کیے گئے ہیں جس سے سڑک اور ریل ٹریفک رک گئی ہے۔ پنجاب میں کسانوں نے 350 سے زائد مقامات پر احتجاج شروع کیا ہے۔ پنجاب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس (اے جی ڈی پی) نے ریاست کی پولیس فورسز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ احتجاجی مقامات پر امن و امان کو یقینی بنائیں۔ ہریانہ میں بھی صرف ضلع جنڈ میں 25 مقامات پر شاہراہیں بند ہیں۔ہڑتال کو مختلف سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ بھارت کی اہم اپوزیشن جماعتیں احتجاج کرنے والے کسانوں کی طرف سے دی گئی بھارت بند کال کی مکمل حمایت کر رہی ہیں۔ جہاں پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چھنی نے بند کی حمایت کی ہے وہیں بہار اسمبلی میں قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک گیر ہڑتال میں حصہ لیں گے۔ آندھرا پردیش اور تامل ناڈو حکومتوں نے بھی بند کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ وہ پیر کو ہونے والے احتجاج میں شامل ہو جائے گی۔لاکھوں بھارتی کسان نومبر 2020 سے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔40 سے زائد کسان یونینوں کے مشترکہ پلیٹ فارم سمیوکت کسان مورچہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف بھارتی کسانوں کی تحریک کی قیادت کر رہی ہے۔آل انڈیا بینک آفیسرز کنفیڈریشن نے بھی بھارتی کسان یونینوں کی جانب سے بھارت بند کال کی حمایت کی ہے۔ پورے بھارت میں زیادہ تر دفاتر ، دکانیں ، صنعتیں اور تجارتی ادارے بند ہیں۔ تاہم تمام ایمرجنسی اداروں اور ضروری خدمات بشمول ہسپتال ، میڈیکل سٹورز ، ریلیف اور ریسکیو کے کام اور ہنگامی حالات سے نمٹنے والے افراد کو چھوٹ دی گئی ہے۔بھارتی کسان اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں جب تک کہ نئے زرعی قوانین کو غیر مشروط طور پر واپس نہیں لیا جاتا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کے حمایت یافتہ نریندر مودی چاہتے ہیں کہ بھارت کے غریب کسان بھوک سے مر جائیں تاکہ وہ اپنے امیر دوستوں کا پیٹ بھر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی قوانین کو واپس لینے سے مودی کا انکار کسانوں کی حالت زار کے حوالے سے ان کی بے حسی کو ظاہر کرتی ہے۔