خواتین کو کام کی اجازت نہیں ملی تو آئندہ ماہ افغانستان چھوڑدیں گے،اقوام متحدہ

کابل: اقوامِ متحدہ نے طالبان حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر خواتین عملے کو کام کرنے کی اجازت نہیں ملی تو مئی میں تمام آپریشن بند کرکے افغانستان سے واپس چلے جائیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ نے اپنا مشن جاری رکھنے پر نظرِثانی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں امدادی کام خواتین عملے کو کام کرنے کی اجازت ملنے سے مشروط ہے۔

اقوامِ متحدہ نے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خواتین عملے کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ خواتین عملہ نہ ہونے کی وجہ سے دور دراز علاقوں میں امدادی کاموں کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ طالبان نے رواں ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی عائد کردی تھیں۔ 600 خواتین عملے میں سے اکثریت مقامی خواتین کی تھی جو اقوام متحدہ کے امدادی مشن میں خدمات انجام دے رہی تھیں۔

اقوامِ متحدہ کا افغانستان میں مشن کی میعاد 5 مئی کو ختم ہورہی ہے جس میں توسیع کا امکان تھا تاہم طالبان کی جانب سے خواتین عملے پر پابندی کے بعد  اقوام متحدہ نے مشن جاری رکھنے کو خواتین کو کام کرنے کی اجازت سے مشروط کردیا۔

واضح رہے کہ طالبان نے اقوام متحدہ کی خواتین عملے سے قبل گزشتہ برس دسمبر میں این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین پر بھی پابندی عائد کردی تھی جب کہ دیگر اداروں میں پہلے کلی طور پر خواتین کی ملازمتوں پر پابندی عائد ہے۔