بھارت کے زیر انتظام عام شہری اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے حوالے سے فکر مند ہیں بھارتی پابندیوں سے جمو ں و کشمیر کی معیشت تباہ اورتعلیمی نظام درہم برہم ہے امریکی نشریاتی ادارہ

سری نگر() امریکی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارتی حکومت نے  جموں و کشمیر میں متعدد نئے قوانین متعارف کرائے اور پہلے سے موجود کئی قوانین کو تبدیل کر دیا گیا یا ان میں ترمیمات لائی گئیں۔ نیا ڈومیسائل قانون بھی  نافذ کیا گیاناقدین کا کہنا ہے کہ ان تمام اقدامات کا مقصد جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار بنانا اور اس مسلم اکثریتی ریاست کی آبادی کو تبدیل کرنے کے لیے راہ ہموار کرنا ہے جو بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی سربراہ تنظیم راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کا ایک دیرینہ منصوبہ ہے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کا ایک عام شہری اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے حوالے سے فکر مند ہے۔ پانچ اگست 2019 کے بعد نافذ کردہ لاک ڈان اور پھر کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتِ حال کے نتیجے میں عائد کردہ نئے پابندیوں نے جموں و کشمیر کی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ تعلیمی نظام درہم برہم ہے اور اس ساری صورتِ حال سے تقریبا ہر کنبہ متاثر ہوا ہے۔  وی او اے  نے کہا ہے کہ گزشتہ دو برس کے دوران جموں و کشمیر میں سیاسی صورتِ حال یکسر بدل گئی ہے اور معاشرتی صورتِ حال ابتر ہے۔ جہاں ایک طرف بھارت کے قومی دھارے میں شامل جماعتیں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات سے دوچار ہیں وہیں پانچ اگست 2019 سے پہلے کشمیر کی سیاست پر حاوی نظر آنے والے استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کے قائدین  قید میں یا نظر بند ہیں