حکومت، الیکشن آرڈیننس میں توسیع کیلئے کوشاں

اسلام آباد: حکومت، قومی اسمبلی میں الیکشن (دوسرا ترمیمی) آرڈیننس 2021 کی آئینی مدت میں مزید 120 دنوں کی توسیع کے لیے ایک قرارداد پیش کرنے کے لیے تیار ہے جو اگلے ماہ ختم ہونے والی ہے۔

آرڈیننس میں توسیع کا مقصد الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) خریدنے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دینا ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کے نام پر آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد دو روزہ تعطیل کے بعد (آج) پیر کو منعقد ہونے والے اجلاس کے لیے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ 14 نکاتی ایجنڈے میں شامل ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے پہلے ہی آرڈیننس کی نامنظوری کے لیے ایک قرارداد پیش کی تھی اور یہ قرارداد 30 جولائی کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے کا حصہ تھی۔

تاہم اسمبلی کا اجلاس 30 جولائی کو ملک میں بڑھتے ہوئے ریپ اور گھریلو تشدد کے واقعات کے تناظر میں خواتین کے حقوق پر بحث کے بعد کوئی ایجنڈا آئٹم پر بات کے بغیر ملتوی کر دیا گیا تھا۔

حکومت اس حقیقت کے باوجود توسیع مانگ رہی ہے کہ اس نے پہلے ہی قومی اسمبلی سے ایک بل کی شکل میں آرڈیننس پاس کروایا تھا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور اس وقت اس بل کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔

یہ ان 21 بلوں میں سے ایک ہے جو حکومت نے بجٹ پیش کرنے سے صرف ایک دن قبل 10 جون کو اپوزیشن کے شدید احتجاج اور بائیکاٹ کے باجود اسمبلی کی کارروائی کو معطل کرنے کے بعد قومی اسمبلی سے منظور کروائے تھے۔

پیش کی جانے والی قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 89 کی شق (2) کے پیراگراف ‘اے’ کے ذیلی پیراگراف ‘ٹو’ کے تحت قومی اسمبلی نے الیکشن (دوسرا ترمیمی) آرڈیننس 2021 کو 120 دن کی مزید مدت کے لیے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت یہ توقع کرتے ہوئے آرڈیننس کی مدت ختم ہونے سے پہلے اس کی مدت میں توسیع کی کوشش کر رہی ہے کہ قومی اسمبلی تقریباً دو ماہ تک اپنا اجلاس جاری رکھنے کے بعد ستمبر کے پہلے ہفتے میں اجلاس جاری نہیں رکھ سکے گی کیونکہ پارلیمانی سال میں 130 اجلاس کا آئینی تقاضہ پورا ہوجائے گا۔

موجودہ اسمبلی جولائی 2018 کے عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے جبکہ اس کا تیسرا پارلیمانی سال 12 اگست کو مکمل ہوگا۔

مئی میں حکومت نے جلد بازی میں اور اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر الیکشن (دوسرا ترمیمی) آرڈیننس 2021 کا اجرا کیا تھا اور الیکشن کمیشن کو ‘ای وی ایم’ خریدنے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو آئندہ عام انتخابات میں اُدھر ہی سے ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کا حکم دیا تھا۔

صدر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے دو دن بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے انتخابی اصلاحات کے معاملے پر اپوزیشن کو شامل کرنے کے لیے کابینہ کے ارکان کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔

آرڈیننس کے ذریعے صدر نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 (1) اور سیکشن 103 میں دو ترامیم متعارف کرائی تھیں۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے آرڈیننس کے جواز میں کہا تھا کہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد ای سی پی کو ای وی ایم کے استعمال کے انتظامات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو آئندہ عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے طریقہ کار طے کرنے کے لیے وقت فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے ای سی پی کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں وقت کی قلت کا جواز پیش کیا تھا لیکن ای سی پی کو مناسب وقت فراہم کیا گیا تاکہ وہ نادرا اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ آئندہ کے عام انتخابات کے لیےتیاری کرے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہسپانوی کمپنی کو ای سی پی کی معاونت کے لیے مقرر کیا تھا تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹنگ کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے پی ٹی آئی حکومت نے دونوں امور پر اپنا وعدہ اور سنجیدگی ثابت کردی۔