ایرانی سپریم لیڈر کے حمایت یافتہ امیدوار ابراہیم ریئسی صدارتی انتخابات جیت گئے۔

ایرانی سپریم لیڈر کے حمایت یافتہ امیدوار ابراہیم ریئسی صدارتی انتخابات جیت گئے۔لیکشن آفس چیئرمین جمال آرف نے ریاستی ٹی وی کو بتایا کہ ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور رئیسی نے اب تک 62 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق دو کروڑ چھیاسی لاکھ ووٹرز نے ان صدارتی انتخاب میں حصہ لیا۔ نوے فی صد ووٹنگ کے نتائج کے مطابق سید ابراہیم رئیسی کو ایک کروڑ اٹھہتر لاکھ ووٹ ملے ہیں جبکہ دیگر صدارتی امیدوار محسن ریزائی کو تینتس لاکھ، نصیر حیماتی کو چوبیس اور عامر حسین کو دس لاکھ ووٹ ملے۔ اس اعتبار سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ابراہیم رئیسی نے صدارتی انتخاب میں واضح برتری حاصل کرلی ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے رئیسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں لوگوں کو ان کے انتخاب پر مبارک باد دیتا ہوں۔ سرکاری سطح پر میری مبارک باد بعد میں آئے گی لیکن ہم جانتے ہیں کہ انتخاب میں کس نے زیادہ ووٹ لیے اور آج لوگوں نے کس کو منتخب کیا۔دو دیگر امیدواروں محسن رضایی اور امیر حسین غازی زادہ ہاشمی نے رئیسی کو واضح انداز میں مبارک باد دی۔ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق غازی زادہ ہاشمی نے کہا: میں قوم کی جانب سے منتخب کرنے پر رئیسی کو مبارک باد دیتا ہوں۔رضایی نے اپنی ٹویٹ میں امید ظاہر کی کہ رئیسی ملکی مسائل حل کرنے کے لیے مضبوط اور مقبول حکومت بنا سکیں گے۔واضح رہے کہ ایرانی صدارتی الیکشن میں واحد اصلاح پسند امیدوارعبدالناصر ہمتی تھے۔ انہوں نے بھی اپنی ٹویٹ میں ریئسی کو مبارک باد دی ہے۔ ایران کے صدارتی انتخابات میں میدان مارنے والے ابراہیم ریئسی کے مدمقابل 3 امیدواروں نے نتائج کے اعلان سے قبل ہی شکست تسلیم کر لی۔ غیر ملکی اخبار  کے مطابق غیر حتمی نتائج کے مطابق ابراہیم رئیسی نے ایک کروڑ 78 لاکھ ووٹ لیے جبکہ محسن رضائی 33 اور ناصر ہمتی کو 24 لاکھ ووٹ ملے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی۔انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت پانے والے 7 امیدواروں میں سے 3 نے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے تھے جس کے بعد 60 سالہ ابراہیم رئیسی کی پوزیشن کو مزید تقویت ملی۔ابراہیم رئیسی نے 2017 میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں حصہ لیا تھا مگر وہ موجودہ صدر حسن روحانی سے ہار گئے تھے۔ ایران میں ہر چار سال بعد صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کے امیدواروں کی منظوری شوری نگہبان دیتی ہے۔60 سالہ ابراہیم رئیسی نے 1979 کے انقلاب ایرن کے فورا بعد ہی اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔ صرف 20 سال کی عمر میں وہ ضلع کراج اور پھر ہمدان صوبے کے لیے پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اس کے بعد انہیں تہران کے نائب پراسیکیوٹر کی حیثیت سے ترقی دی گئی۔ابراہیم رئیسی 1989 میں تہران کے چیف پراسیکیوٹر بنے اور پھر سال 2004 میں نائب عدلیہ کے سربراہ کے عہدے پر 10 سال تک فائز رہے۔  2019 سے ابراہیم رئیسی عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔