شوپیاں میں مسجد اور قرآن پاک کی بے حرمتی بھارتی جابرانہ پالیسی کا حصہ ہے،تجزیہ نگار

سرینگر 10اپریل : بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں سیاسی تجزیہ نگاروں اور ماہرین نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لیے ہر وحشیانہ ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہے اور بھارت سے آزادی کے مطالبے کی پاداش میں انکے مذہبی جذبات کو بھی ٹھیس پہنچارہی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیاسی تجزیہ نگاروں اور ماہرین نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز میں کہا کہ بھارتی فوجی مقبوضہ علاقے میں بیگناہ نوجوانوں کے قتل کے علاوہ کشمیریوں کے مذہبی جذبات و احساسات کو بھی مسلسل ٹھیں پہنچا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح کاحالیہ واقعہ شوپیاں کے جان محلہ علاقے میں پیش آیا جہاں فوجیوں نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ایک مسجد کو نقصان پہچایا اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک اور مسجد کی بے حرمتی مسلمانوں کیلئے ناقابل برداشت ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگارنے کہا کہ بھارتی فوجی گزشتہ سات دہائیوں سے مقبوضہ علاقے میں مساجد ، قرآن پاک اور مذہبی مقامات کی بے حرمتی کررہے ہیں اور مئی1995میں درگاہ چرار شریف کو نذر آتش کرنا،نومبر 1993میں بدترین محاصرے کے دوران درگاہ حضرت بل کی بے حرمتی ، اگست 1989میں ایک فوجی آپریشن کے دوران جامع مسجد سرینگر کے تقدس کی پامالی اور اس طرح کے دیگر واقعات بھارت کے سیکولر چہرے پر ایک بدنما دھبہ ہیں۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے نشاندہی کی کہ ہندو توا قوتوں نے مقبوضہ علاقے میں اسلامی مراکز کو تباہ کرنےکا منصوبہ بنا رکھا ہے، مودی پورے بھارت خاص طور پر مقبوضہ جموںوکشمیر میں بابری مسجد مسماری جیسی کارروائیاں دہرانا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی بریگیڈ نے مقبوضہ علاقے میںاسلام سے قبل کا دور واپس لانے اور ہندو ثقافت مسلط کرنے کااعلان کر رکھا ہے اور بی جے پی اور آرایس ایس کے رہنماﺅں نے کھلے عام کہا ہے کہ کشمیر میں 50ہزار مندر بنائے جائیں گے۔