مقبوضہ جموںوکشمیر : جیلوں میں 4ہزار3سو50افراد قید ہیں جیلوں میں قید افراد کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے، مبصرین

سرینگر 10اپریل : بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں سرکاری اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ رواں برس فروری کے آخر تک مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں کم از کم 4ہزار 3سو 50افرا قید تھے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کی 13 جیلوں میں4ہزار2سو12 مرد جبکہ 138 خواتین قید ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں زیر سماعت مقدمات ، مجرموں اور نظربندوں کے لئے 14 جیلیں ہیں جن میں سے جموں خطے کی ہیرا نگر جیل کو مقبوضہ علاقے کے محکمہ داخلہ نے 5 مارچ کو روہنگیا مہاجرین کے لیے حراستی مرکز قرار دیدیا ہے۔اعداد وشمار کے مطابق کل 4ہزار 3سو 50قیدیوں میں سے صرف 170 کو عدالتوں سے سزائیں مل چکی ہیں جن میں 166 مرد اور 4 خواتین ہیں۔جیلوں میں قید3ہزار 9سو 71فراد کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن میں3ہزار 8سو 37مرد جبکہ 134 خواتین ہیں۔
مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں 209 افراد کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند کیا گیا ہے۔ مذکورہ قانون کے تحت کسی بھی شخص کو عدالت میں بیش کیے بغیر کم از کم دو برس تک قید میں رکھا جاسکتا ہے ۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں برس 28فروری تک جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں سب سے 865 افراد قید تھے۔مذکورہ تاریخ تک جموں جیل میں 650 جبکہ سری نگر جیل میں 610 افراد قید تھے۔
تاہم سیاسی مبصرین اور ماہرین کا خیال ہے کہ جیلوں میں قید افراد کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے کی جیلیں پہلے ہی آزادی پسند کشمیریوں سے بھری ہوئی ہیں کیونکہ نریندر مودی کی زیرقیادت فاشسٹ بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ہزاروں افراد کو گرفتار کرلیا ہے جو مقبوضہ علاقے اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔