سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی تحریری رائے سامنے آگئی

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس میں تحریری رائے میں کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کا انعقاد آئین اور قانون کے تحت ہوتاہے اور آرٹیکل 218 کے تحت شفاف الیکشن کاانعقادالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی تحریری رائےسامنے آگئی ، صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ کی تحریری رائے 8 صفحات پرمشتمل ہے۔

تحریری رائے میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کیلئے تمام اقدامات کر سکتا ہے اور تمام ادارے الیکشن کمیشن کیساتھ تعاون کے پابند ہیں۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن کاانعقاد آئین اور قانون کے تحت ہوتاہے، آرٹیکل 218 کے تحت شفاف الیکشن کاانعقادالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے جبکہ انتخابی عمل کوکرپٹ عمل سے تحفظ فراہم کرنابھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

تحریری رائے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کیلئے تمام ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کر سکتا ہے، کرپٹ طریقہ کار روکنے سےمتعلق متعددعدالتی فیصلے موجود ہیں اور ورکرزپارٹی پاکستان کےایک کیس میں سب سےاہم فیصلہ واضح ہے کرپشن کیسےختم کی جائے۔

عدالت نے نیاز احمد کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیلٹ پیپر خفیہ ہونے کے تعلق پر نیاز احمد کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نیاز احمد کیس میں واضح کیا گیا کہ بیلٹ پیپر کی سیکریسی حتمی نہیں، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ جب ضرورت ہو تو خفیہ بیلٹ حتمی خفیہ نہیں رہ سکتا۔

عدالت کا تحریری رائے میں کہنا تھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نےصدارتی ریفرنس پررائےسےانکارکیا، انتخابی عمل صاف شفاف،ایماندارانہ بنانے کیلئے الیکشن کمیشن تمام ضروری وسائل استعمال کرسکتا ہے اور انتخابی عمل کرپٹ پریکٹس سے محفوظ کرنے کیلئے بھی ٹیکنالوجی استعمال کی جاسکتی ہے، الیکشن کمیشن آئینی مینڈیٹ کےمطابق ٹیکنالوجی سمیت تمام ذرائع استعمال کرسکتی ہے۔

سپریم کورٹ کی تحریری رائے کیساتھ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ صدر پاکستان کا ریفرنس 186 کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔