27 سال کے بعد راجیہ سبھا میں ریاست جموںو کشمیر نمائندگی سے محروم نئے ممبروں کی تقرری صرف ممبران اسمبلی کے ووٹ سے ہی ممکن ہے

نئی دہلی(کے پی آئی) بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں ریاست جموں وکشمیر 27 سال کے بعد نمائندگی سے محروم ہو جائے گی ۔ 10 فروری 2021 کو راجیہ سبھا میں کشمیری ممبران  غلام نبی آزاد، فیاض احمد میر، نذیر احمد لاوے اور شمشیر سنگھ منہاس کی معیاد ختم ہو جائے گی۔ ان چار ارکان کی ریٹائرڈ منٹ سے  راجیہ سبھا میں  ریاست جموں وکشمیر نمائندگی سے محروم  ہو جائے گی۔کے پی آئی  کے مطابق راجیہ سبھا میں ریاست جموں وکشمیر کی نمائندگی اس لیے نہیں ہو سکے گی کیوں کہ ریاستی ا سمبلی تحلیل ہے،نئے ممبروں کی تقرری صرف ممبران اسمبلی کے ووٹ  سے ممکن ہے ۔ماہرین کے مطابق ، ایسی صورتحال 27 سال کے بعد پیش آ رہی ہے  جب راجیہ سبھا میں جموں وکشمیر کی نمائندگی نہیں ہوگی ، 1989 میں جموں و کشمیر کی صورتحال خراب ہونے پر گورنر راج  لگا دیا گیا تھا۔راجیہ سبھا میں 1996 سے 1996 تک کشمیر کی نمائندگی کرنے والے 4 ممبروں کی معیاد 1992 اور 1994 میں ختم ہونی تھی۔ جموں وکشمیر میں گورنر راج نافذ کرنے کی وجہ سے ، جموں و کشمیر کو اپریل 1994 سے اکتوبر 1996 تک بھارتی پارلیمنٹ میں نمائندگی نہیں دی گئی تھی۔ ، 27 برسوں کے بعد ، ایسی ہی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی اسمبلی کیلئے نام نہاد انتخابات 2015 میں ہوئے تھے جس کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بی جے پی کی اتحادی حکومت قائم ہوئی تھی اور محبوبہ مفتی وزیراعلی بنی تھیں۔جون 2018 میں بی جے پی نے پی ڈی پی کی حمایت ختم کردی تھی جس کے نتیجے میں ریاستی حکومت ختم ہو گئی تھی مقبوضہ جموں و کشمیرمیں گورنر راج نافذ کردیا گیا تھا۔ پھر اسمبلی تحلیل کر دی گئی تھی ۔5 اگست2019 کو بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کا قانون ختم کر دیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں اب اسمبلی موجود نہیں ہے جبکہ گورنر راج نافذ ہے ۔