کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا

کراچی: قومی احتساب بیورو نے کہا ہے کہ اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تھی، اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ بالترتیب 80 ملین اور 64.5 ملین ہے۔

ترجمان نیب نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ کڈنی ہل ایریا کی اراضی پبلک پارک کے لیے مختص کی گئی تھی لیکن ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے ساتھ اس جائیداد کا معاہدہ کر لیا۔

ترجمان نے بتایا کہ نیب کی کسی سیاسی جماعت، فرد یاگروہ سے کوئی وابستگی نہیں ہے، نیب کو بدعنوان عناصر سے رقم کی وصولی کی ذمےداری دی گئی ہے، اوورسیز سوسائٹی نے کراچی کوآپریٹو سوسائٹیز سے اس اراضی کا انتظام حاصل کیا تھا، لیکن اعجاز ہارون نے غیر قانونی طور پر بارہ پلاٹ الاٹ کیے، 1990 کے بعد سے ہائیکورٹ میں کے ڈی اے، کے ایم سی اور سوسائٹی کیس چلتا رہا، یہ کیس کڈنی ہل اراضی کی سہولت یا رہائشی اراضی کی حیثیت سے متعلق تھا۔

نیب ترجمان نے کہا اس اراضی کی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے لے آؤٹ پلان کی منظوری بھی حاصل ہوگئی تھی، تاہم سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے ساتھ جائیداد کا معاہدہ کیا، پلاٹوں کی پرانی تاریخوں میں اوپن ٹرانسفر لیٹر سے ملکیت کا انتظام کیا گیا، اور اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی، اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ 80 ملین اور 64.5 ملین ہے۔

نیب کے مطابق اعجاز ہارون نے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کر کے حقائق کو بدلنے کی کوشش بھی کی۔

ترجمان نے کہا نیب پارلیمنٹیرینز سمیت ہر ایک کی عزت نفس کو ہمیشہ یقینی بناتا ہے، نیب کی بطور ادارہ کارکردگی سے متعلق یک طرفہ تاثر پیش کیا جا رہا ہے، اور نیب کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔

ترجمان نے واضح کیا ہے کہ نیب شفاف اور منصفانہ کاموں میں کسی پروپیگنڈا مہم کے آگے سر نہیں جھکائے گا، اور معاشرے میں بدعنوان عناصر کو گرفت میں لانے کا عمل جاری رکھے گا۔