چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال سے عامر جہانگیر کی ملاقات، عالمی اقتصادی فورم کی عالمی مسابقتی رپورٹ پیش کی

اسلام آباد۔1جنوری (اے پی پی):عالمی اقتصادی فورم نے عالمی مسابقتی انڈیکس کے تحت پاکستان کو کرپشن فری بنانے کے تناظر میں2020ءمیں قومی احتساب بیورو کی عوام کو بد عنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی، تدارک اور انفورسمنٹ کی کوششوں کو سراہا ہے، نیب قانون کی حکمرانی، شفافیت، گڈگورننس کے تناظر میں پاکستان میں انسداد بدعنوانی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار عالمی اقتصادی فورم کی کنٹری پارٹنر انسٹیٹیوٹ مشعل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر نے نیب ہیڈکوارٹرز میں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کو عالمی اقتصادی فورم کی عالمی مسابقتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے نیب کی شاندار کارکردگی اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر اعتماد اور سراہنے پر عالمی اقتصادی فورم، عالمی اقتصادی فورم کے کنٹری پارٹنر انسٹیٹیوٹ مشعل پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔ نیب نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 714 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔ نیب کے 1230بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت 947 ارب روپے ہے۔نیب آرڈیننس 1999کی شق 33سی کے تحت نیب نے بد عنوانی کے برے اثرات سے آگاہی کے لئے آگاہی، تدارک اور انفورسمنٹ پر مبنی سہ جہتی پالیسی وضع کی ہے جوکہ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ مشعل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر نے کہاکہ نیب قانون کی حکمرانی، شفافیت، گڈگورننس کے تناظر میں پاکستان میں انسداد بدعنوانی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے نیب کی اپنے قیام سے اب تک بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 714ارب روپے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی تعریف کی۔ انہوں نے ملک کی خوشحالی کیلئے بزنس کمیونٹی سمیت تمام متعلقہ فریقوں سے مل کر انسداد کرپشن مہم کے تناظر میں میڈیا اور کمیونیکیشن حکمت عملی کے تحت نیب کی شہریوں میں آگاہی پیداکرنے کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
عامر جہانگیر نے کہاکہ کوویڈ۔19 بحران کے تناظر میں دنیا بھر میں معاشی کساد بازاری جاری ہے اور اس کے سماجی و معاشی اثرات مرتب ہوئے ہیں، کوئی ملک اس سے محفوظ نہیں رہا۔ رواں سال کی عالمی مسابقتی رپورٹ سے ظاہر ہوتاہے کہ جدید ڈیجیٹل معیشتوں اور مہارتوں والے ممالک نے سوشل سیکیورٹی کے دائرہ کار میں اضافہ کیاہے۔اور ماضی کے عالمی وباءکے تجربات کے تناظر میں اپنے شہریوں اور معیشت کو وباءکے اثرات سے بہتر انداز میں بچایاہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم نے پالیسی سازوں پر زور دیاہے کہ وہ مختصر مدتی شرح نمو سے طویل مدتی خوشحالی سے آگے وسیع تناظر میں توجہ مرکوز رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مسابقتی اشاریوں 2020ءکے مطابق پاکستان نے سرکاری اور نجی شعبوں میں ڈیجیٹیلائزیشن میں تیزی اور خدمات کی فراہمی کیلئے ادارہ جاتی سطحوں پر اچھی پیشرفت کی ہے۔انہوں نے نیب کی جانب سے لوگوں کیلئے ڈیجیٹل رسائی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ اس میں مزید اضافہ ہوگا۔