تحریک انصاف کے رہنماﺅں سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹر ذیشان خانزادہ کی پریس کانفرنس

اپوزیشن کے استعفوں کا شوفلاپ ہوچکا،
انہوں نے استعفے دینے ہیں تو آج ہی دے دیں تا کہ نئے سال کا آغاز اچھا ہو۔ ان کے استعفے اب لطیفے بن چکے ہیں۔
اپوزیشن نے ہمیشہ عمران خان کو بلیک میل کیا۔ وزیراعظم کی پہلی تقریر کے پہلے پانچ منٹ میں انہوں نے کہا حکومت ناکام ہوچکی۔ کشمیر ایشو ہو ، کرونا یا پھر فیٹف قانون سازی ،انہوں نے ہر بار بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ فیٹف قانون سازی کے وقت انہوں نے38سے 34ترامیم اپنے کیسوں میں ریلیف سے متعلق مانگی۔
ہر شق کا مقصد ان کے کسی نہ کسی رہنما کو ریلیف دینا تھا۔
یہ جب جب این آر او مانگیں گے، ہم عوام کو ان کے این آر او کی حقیقت بتائیں گے۔ این آراوصرف چیف ایگزیکٹو دے سکتا ہے، اپوزیشن کی کیا اوقات کہ حکومت کو این آراو دے۔
اگر عمران خان این آر او نہیں دے سکتے تو اپوزیشن ان سے کیوں مانگتی ہے۔
قومی اور عوامی ایشوز پر مزاکرات کے لئے پہلے دن سے تیار ہیںمگر این آر او پر نہیں۔
اپوزیشن نے عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈال کر جلسے کئے جن سے کورونا مزید پھیلا۔
عوام نے انہیں مسترد کردیا تو یہ استعفوں پر آ گئے، اب ان کے اراکین نے بھی انہیں مسترد کردیا ہے۔ اب استعفوں کا ڈراپ سین ہونے کے بعد لانگ مارچ کی بات کررہے ہیں۔
انہوں نے پہلے بھی لاگ مارچ کیاتھا، اب پھر کر کے دیکھ لیں مگر جو یہ چاہتے ہیں انہیں وہ نہیں ملے گا۔
عمران خان کی حکمت عملی کی بدولت کویڈ کے باوجود ملک ترقی کررہا ہے۔
بلوم برگ، ورلڈ اکنامک فورم، بل گیٹس اور دیگر نے عمران خان کی حکمت عملی کی تعریف کی۔عمران خان کی پالیسیاں لانگ ٹرم ہیں جن کے دوررس نتائج ملیں گے۔ عمران خان کی پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت اوپر اٹھ رہی ہے۔تحریک انصاف کی حکومت ہر شعبے میں اصلاحات لارہی ہےسہماری شرح نمو میں اضافہ ہورہا ہے،ملک میں سرمایہ آرہا ہے۔برآمدات اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے، روپیہ مستحکم ہورہا ہے۔ان سارے اقدامات کی وجہ سے مہنگائی میں نمایاں کمی آرہی ہے۔پی ڈی ایم کا احتجاج قوم کے لئے نہیں، اپنے لئے ہے اسی لئے عوام نے انہیں مسترد کردیا۔
اپوزیشن کبھی اداروں کو الزام دیتی ہے اور کبھی حکومت کو، ان کے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں۔
اپوزیشن جماعتیں عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
پی دی ایم اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گی۔