’پاکستان نے طالبان کو تشدد میں کمی کی ترغیب دی اور مذاکرات پر آمادہ کیا‘

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمےخلیل زاد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کیا۔

امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ افغان امن کے لیے دو سال سے جاری ہماری کوششوں میں پاکستان مدد گارثابت ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات اور تشدد میں کمی کی ترغیب دی۔

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ پاکستان افغان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے سلسلے میں بھی مددگارثابت ہوا کیونکہ پاکستان افغانستان میں امن کو ملکی امن کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام افغان 42 سال میں پہلی بار ایک میز پر بیٹھے ہیں، یہ امید اور موقع کا لمحہ ہے مگر اس لمحے کے اپنے چینلجز بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان رہنما اور طالبان غلطیاں دہرانے کے بجائے پرُامن حل پر رضامند ہو جائیں۔

امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان افغانستان کو دہشتگرد اور انتہاپسند گروپوں کے لیے اپنی زمین استعمال نہ کرنے دینے کا معاہدہ کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں اور امید ہے کہ اس کے حوصلہ افزا نتائج ملیں گے۔

زلمے خلیل زاد نے خبردار بھی کیا کہ افغان امن مذاکرات ناکام ہوئے تو امریکا اپنے قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے بھی افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے طالبان کو تشدد میں کمی پر آمادہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔