برین ہیمرج کا شکار گرافیٹی آرٹسٹ عزم اور حوصلے کی بڑی مثال

کراچی: کچھ لوگ صحیح سلامت وجود کے ساتھ تھوڑی سی مشکلیں دیکھ کر ہمت ہار جاتے ہیں لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بڑی مصیبتیں ٹوٹ پڑنے پر بھی عزم اور حوصلے کی مثال بنے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔

انھی میں سے کراچی سے تعلق رکھنے والا ایک بہترین گرافیٹی آرٹسٹ بھی ہے، جو پہلے برین ہیمرج کا شکار ہوا اور پھر بیوی بچوں نے انھیں چھوڑ کر تنہا کر دیا، لیکن اس نوجوان نے ہمت نہیں ہاری۔

گرافیٹی آرٹسٹ شہزاد نے بد ترین حالات میں بھی خود کو عزم اور حوصلے کی بہترین مثال بنا کر پیش کیا۔

یہ ایک ایسا آرٹسٹ ہے جسے بیماری نے معذور تو کر دیا ہے لیکن اس نے معذوری کے سامنے ہار نہیں مانی، اور اپنی صلاحیت کا استعمال کر کے زندگی کا پہیا چلاتا رہا ہے۔

معذور، بے سہارا اور اپنوں سے دور 42 سالہ گرافٹی آرٹ کے ماہر شہزاد کی معذوری بچپن سے نہ تھی، زندگی خوش حالی سے گزر رہی تھی کہ برین ہیمرج نے حالات بدل ڈالے، معاملات یہاں تک بگڑے کہ لوگوں نے ان سے پینٹنگز بنوانا بھی چھوڑ دیا، شہزاد نے بتایا کہ جب لوگ کام نہیں کرواتے تھے تو میں ان سے کہتا تھا کہ اگر خراب ہو گیا تو پیسے میں دوں گا

شہزاد نے پسند کی شادی کی تھی لیکن مصیبت کے وقت سب نے ساتھ چھوڑ دیا، بیوی بچے چھوڑ کر چلے گئے، وہ 20 سال سے گرافٹی آرٹ میں مہارت رکھتے ہیں، شہزاد کا کہنا ہے کہ جب بیماری نے معذور کیا تو ایسا لگا کہ زندگی کا سفر جیسے رک گیا ہے۔

انھوں نے کہا معذوری کے بعد لوگوں کو ہمت نہیں ہارنی چاہے، ہمت ہر حال میں کرنی چاہیے، اللہ بھی ساتھ دیتا ہے۔ شہزاد کا کہنا ہے کہ انھوں نے معذوری کے باوجود کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے بلکہ محنت سے کمانے کی کوشش کی اور آج بھی اپنی محنت کی کمائی سے زندگی گزار رہے ہیں۔