مکھی کے پیروں میں ’انتہائی چپکو‘ گوند کا راز

ٹوکیو:  جاپانی سائنسدانوں نے عام گھریلو مکھی کے پیروں سے متاثر ہو کر ایک ایسا گوند بنا لیا ہے جو بہت کم خرچ ہونے کے علاوہ، چپکنے کی زبردست صلاحیت بھی رکھتا ہے اور اسے بار بار استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ جاپان کی مختلف جامعات سے وابستہ ماہرین کی اس ٹیم کو ایک نئے قسم کے مادّے کی تلاش تھی جس میں چپکنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہو۔ چونکہ گھریلو مکھیاں کسی بھی سطح پر بہت آرام سے بیٹھ جاتی ہیں اور گرتی بھی نہیں، تو انہوں نے یہ راز جاننے کی ٹھان لی۔ جب طاقتور الیکٹرون خردبین سے مکھی کے ’پیروں‘ کا مشاہدہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان میں باریک باریک آنکڑوں جیسی ساختیں نکلی ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ سطح چاہے کیسی ہی ہموار اور چکنی کیوں نہ ہو، اس پر انتہائی مختصر اور خردبینی ابھار ضرور موجود ہوتے ہیں جو نہ تو خالی انسانی آنکھ سے دکھائی دیتے ہیں اور نہ ہی انسان انہیں محسوس کرسکتا ہے۔ البتہ، ننھی منی مکھیوں کےلیے یہی ابھار کسی سہارے کا کام کرتے ہیں اور ان کے پیروں پر نکلے ہوئے ’آنکڑے‘ ان ابھاروں کو جکڑ لیتے ہیں اور یوں ایک مکھی ہر قسم کی سطح پر آسانی سے جم کر بیٹھ جاتی ہے، چاہے وہ ٹیڑھی، الٹی اور چکنی ہی کیوں نہ ہو۔ یہ راز جاننے کے بعد ان سائنسدانوں نے عام نائلون کے باریک ریشوں کے کناروں پر اسی طرح کے خردبینی آنکڑے بنائے۔ تجربات کے دوران ایسے ایک باریک ریشے کی مدد سے 52.8 گرام وزنی سلیکان ویفر کو بہ آسانی لٹکا لیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ایسے 756 ریشے صرف 1.3 مربع انچ (9 مربع سینٹی میٹر) کے مختصر رقبے پر سمو دیئے جائیں تو وہ 60 کلوگرام تک وزنی کسی شئے کو آسانی سے سنبھال سکیں گے۔ ایسی کوئی بھی پٹی ایک ٹیپ جیسی ہوگی لیکن عام ٹیپ کے برعکس، اسے ہزاروں مرتبہ استعمال کیا جاسکے گا۔ اسے ایجاد کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایسی ’چپکو پٹیاں‘ روبوٹس کےلیے بنائی جائیں گی۔ تاہم بعد ازاں انہیں دیگر مقاصد کےلیے بھی تیار کیا جائے گا۔ اس عجیب و غریب مادّے کی تفصیلات ’’کمیونی کیشنز بائیالوجی‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔