اراضی کیس:لاہور کی سول عدالت نے شہبازشریف اور مریم نواز کو نوٹس جاری کر دیئے

شریف خاندان نے جاتی امرامیں اباﺅ اجداد کی اراضی پرغیر قانونی قبضہ کیا. درخواست گزار‘عدالت کا20 اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت

لاہور احتساب عدالت کے بعد لاہور کی ایک سول عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر شہبازشریف اور نائب صدر مریم نواز کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں. عدالت نے جاتی امرا چار ہزار ایکڑ زمین پر مبینہ قبضے سے متعلق جواب طلب کیا ہے اور 20 اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ شریف خاندان نے جاتی امرامیں اباﺅ اجداد کی اراضی پرغیر قانونی قبضہ کیا.خیال رہے کہ نیب بھی مریم نواز کی اراضی کے متعلق تفتیش کر رہا ہے۔قومی احتساب بیورو لاہور نے مختلف موضع جات کی چودہ سو چالیس کنال اراضی کی رسیدیں مانگی ہیں‘نیب ذرائع کے مطابق رائیونڈاراضی کیس میں مریم نوازکے بعد نوازشریف اور ان کی والدہ شمیم بیگم کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے. مریم نوازپر رائیونڈ میں خلاف قانون اراضی سستے داموں خریدنے کا الزام ہے نیب نےمریم نوازسے ایک ہزار440کنال اراضی پرجواب طلب کررکھا ہے نیب نے مریم نواز سے پوچھا ہے کہ زمین خریدنے کیلئے رقم کہاں سے آئی اراضی کی خریداری پرکتنا ٹیکس اورکتنی ڈیوٹی دی؟ ایک ہزار400کنال میں سے اگرکوئی زمین فروخت کی گئی تواسکی تفصیلات بھی فراہم کریں بتایا جائے حاصل کی گئی زمین کس مقصد کے لیے استعمال کی جارہی ہے.

واضح رہے کہ6اگست کو قومی احتساب بیورو(نیب) آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کے باعث مسلم لیگ نون کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی نیب میں پیشی منسوخ کر دی گئی تھی‘نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو دوبارہ طلب کیا جائے گا‘مریم نواز نیب کے کہنے پر واپس چلی گئیں تھیں لیکن کچھ دیر بعد وہ دوبارہ نیب دفتر کے باہر پہنچیں ان کا کہنا تھا کہ میں آج ہی جواب دے کر جاﺅں گی‘انہوں نے الزام عائدکیا کہ پولیس نے میری گاڑی پر پتھراﺅ کیا جو قابل شرم ہے ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے پتھراﺅ سے ان کی بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر بحث ہوگئی کہ بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ پتھر سے کیسے ٹوٹ سکتا ہے؟پولیس کا موقف تھا کہ جب مریم نواز پہلی مرتبہ واپس گئیں تو ان کی گاڑی کا شیشہ ٹھیک تھا تاہم جب وہ دوبارہ واپس آئیں تو شیشے میں کریک آئے ہوئے تھے.نیب نے مریم نواز کو مختلف موضع جات کی چودہ سو چالیس کنال اراضی کے متعلق تفتیش کیلئے طلب کیا گیا تھا‘نون لیگ نے اپنے ورکرز کو رائیونڈ اور نیب کے لاہور دفتر پہنچنے کی ہدایت کی تھی جس پر ان کے محالفین کا کہنا ہے کہ نون لیگ نے طے شدہ منصوبے کے تحت میڈیا کوریج کے لیے ہنگامہ آرائی کروائی اور نیب دفتر کے باہر سیکورٹی بیرئرز کو زبردستی ہٹھا نے ‘پولیس پر نیب دفتر لاہور کے باہر سیکورٹی کے انتظامات بھی کیے گئے تھے اور خاردار تاریں لگا کر راستوں کو بلا کیا گیا تھا پولیس کی بھاری نفری نیب دفتر کے باہر تعینات تھی.قومی احتساب بیورو لاہور نے بھی نائب صدر مسلم لیگ نون مریم نواز سے مختلف موضع جات کی 1440کنال اراضی کے ملکیتی دستاویزات‘خریداری کے ثبوت اوراراضی خریدنے کے لیے رقم کہاں سے آئی اس کے دستاویزات مانگے ہیں. نیب ذرائع کے مطابق رائیونڈاراضی کیس میں مریم نوازکے بعد نوازشریف اوردادی شمیم بیگم کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے مریم نوازپر رائیونڈ میں خلاف قانون اراضی سستے داموں خریدنے کا الزام ہے نائب صدر ن لیگ سے پوچھا گیا ہے کہ زمین خریدنے کیلئے رقم کہاں سے آئی؟اراضی کی خریداری پرکتنا ٹیکس اورکتنی ڈیوٹی دی گئی؟ 1440کنال میں سے اگرکوئی زمین فروخت کی گئی تواسکی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں‘بتایا جائے حاصل کی گئی زمین کس مقصد کے لیے استعمال کی جارہی ہے؟ .یاد رہے کہ مریم نواز کیخلاف چوہدری شوگرملز کیس بھی عدالت میں زیر سماعت ہے اور وہ اس میں ضمانت پر رہا ہیںنیب کا موقف ہے کہ نون لیگی رہنما نے چوہدری شوگر ملز کے جعلی اکاﺅنٹس چلانے میں اہم کردار ادا کیا اور نیب ان کے خلاف منی لانڈرنگ کی کارروائی کرنے کا اختیار رکھتا ہے. مریم نواز ایون فیلڈ(لندن فلیٹس) ریفرنس میں سزا یافتہ ہیں اور انہیں 7 سال قید کی سزا دی گئی مگر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی سزا معطل کر رکھی ہے‘حکومت نے مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈال رکھا ہے اور ان کا پاسپورٹ بھی لاہور ہائی کورٹ کے پاس جمع ہے.اس سے قبل نیب نے مریم نواز کو2019 میں شوگر ملز کیس میں گرفتار بھی کیا تھا پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو نیب حکام نے چوہدری شوگر ملز کیس میں 8 اگست 2019کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ کوٹ لکھپت جیل میں اپنے والد اور پی ایم ایل (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کے لیے گئی تھیں.