قومی اسمبلی سے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری

اسلام آباد:  قومی اسمبلی سے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2020 کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، شرکت داری محدود ذمہ داری سمیت پانچ بلز منظور کرلئے گئے، کمپنیز ترمیمی بل اور نشہ آور اشیا کی روک تھام کا بل بھی شامل ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رانا تنویر کل اجلاس میں موجود تھے، ان پر مقدمہ کیسے ہوگیا، پرچہ لاہور میں ہوا جو بہت بڑی زیادتی ہے، تحریک استحقاق پیش کرینگے۔

اس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کل رانا تنویر موقع پر نہیں تھے، ان کیخلاف مقدمہ درست نہیں، بلا جواز ایف آئی آر میں نام درست نہیں، آپ کا ساتھ دیں گے، پتھر کہاں سے آئے، معاملے سے توجہ کیوں ہٹائی گئی ؟ دوسری چیزوں کو اٹھائیں گے تو ہاؤس کا ماحول خراب ہوگا، کل کے واقعے پر بحث ہوسکتی ہے لیکن ہاؤس کا ماحول خراب نہیں کرنا چاہتے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا نوید قمر ایک منجھے ہوئے قانون دان ہیں، انہوں نے بہت مناسب اور عمدہ باتیں کی ہیں، اس ملک میں منی لانڈرنگ کی وبا رہی، منی لانڈرنگ سے کئی لوگوں نے فائدہ اٹھایا، نوید قمر نے ٹھیک کہا کہ قانون سازی میں توازن ہونا چاہیئے، ہمیں منی لانڈرنگ کا تدارک کرنا ہے، ایف اے ٹی ایف کو مد نظر رکھ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں۔

بعدازں لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے کہا آئین کے تحت پاکستانی شہری کو کاروبار کرنے کا حق ہے، ہماری ترامیم ریکارڈ پر ہیں، پاکستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہیئے چاہے حکومت کی طرف سے وہ ترامیم آجائیں، ہاؤس میں فتح حکومتی بنچ یا اپوزیشن کی نہیں پاکستان کی ہونی چاہیے، ہماری تمام ترامیم حکومت نے بل میں شامل کرلی ہیں، اس لئے ہم اپنی ترامیم واپس لیتے ہیں۔