مانچسٹر ٹیسٹ پر پاکستانی نرم گرم گرفت کا دن

کیا پاکستانی بولرز چوتھے دن بھی پہلی اننگز جیسی بولنگ کرسکیں گے اور تباہی مچادیں گے؟

مانچسٹر کے اولڈ ٹریفرڈ گراؤنڈ میں انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان  جاری پہلے ٹیسٹ کے تیسرے دن بولرز چھا گئے اور دونوں ٹیموں کی مجموعی طور پر 14 وکٹیں گر گئیں۔

یاسر شاہ اور شاداب نے انگلش بلے بازوں کو انگلیوں پر نچایا تو کرس ووکس اور بین سٹوکس کی فاسٹ بولنگ پاکستانی وکٹیں گراتی رہی۔

ٹیسٹ میچ دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکا ہے پاکستان کو دوسری اننگز میں 244 رنز کی سبقت حاصل ہے جبکہ اس کی دو وکٹیں ابھی باقی ہیں۔

جمعہ کی دوپہر جب انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز 92 رنز پر دوبارہ شروع کی تو جوز بٹلر اور اولی پوپ کریز پر موجود تھے۔ دونوں بلےبازوں نے پاکستانی سیمرز کا بھرپور مقابلہ کیا اور سکور میں مزید 35 رنز کا اضافہ کیا۔ جب سکور 127 پر پہنچا تو اولی پوپ نسیم  شاہ کی گیند پر گلی میں شاداب خان کا نشانہ بن گئے۔

پوپ کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستانی سپنرز چھاگئے یاسر شاہ اور شاداب خان نے زبردست بولنگ کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے اگلے پانچ کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگا دیا۔ اس دوران کرس ووکس اور کرس براڈ نے کچھ رنز کا اضافہ کر کے سکور 219 تک پہنچا دیا۔

 یاسر شاہ نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے 66 رنز دے کر چار اور شاداب خان نے 13 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ محمد عباس نے دو جبکہ شاہین شاہ اور نسیم شاہ نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

انگلینڈ کی طرف سے اولی پوپ نے سب سے زیادہ 62 رنز کی باری کھیلی۔

پاکستان کی دوسری اننگز

دوسری اننگز کا آغاز مایوس کن تھا۔ 107 رنز کی برتری کے باوجود بلے بازوں میں اعتماد ناپید تھا۔ بلے بازوں نے مایوس کن بیٹنگ کر کے بولرز کی محنت پر پانی پھیر دیا۔

پہلی اننگز کے ہیرو شان مسعود لاپرواہی سے کھیلتے ہوئے صفر پر وکٹ کے پیچھے کیچ دے بیٹھے۔

دوسرے اوپنر عابد علی سیٹ ہونے کے بعد احمقانہ شاٹ کھیل کر کیچ آؤٹ ہوگئے۔ وہ 20 رنز بناسکے۔

کپتان اظہر علی دوسری اننگز میں بھی جدوجہد کرتے رہے۔

کئی بار بچنے کے بعد کرس ووکس کی ایک گیند کراس شاٹ کھیلتے ہوئے ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ وہ 18 رنز بناسکے۔

مستقبل کے کپتان اور دنیا کے پانچ بہترین بلے بازوں میں شمار ہونے والے بابر اعظم ضرورت سے زیادہ پر اعتماد نظر آئے اور باہر جاتی ہوئی گیند کو کٹ کرنے کے چکر میں صرف پانچ رنز پر سلپ میں بین سٹوکس کو آسان کیچ دے بیٹھے۔

اسد شفیق نے دوسری اننگز میں نسبتاً بہتر بیٹنگ کی اور محمد رضوان کے ساتھ 38 رنز کی شراکت قائم کی۔ ایسا لگتا تھا اسد شفیق آج بڑی اننگز کھیل جائیں گے لیکن قسمت نے ساتھ نہ دیا۔ دوسرے پارٹنر رضوان کی جلد بازی کی بنا پر ایک مشکل رنز لیتے ہوئے اسد رنز آؤٹ ہوگئے۔ انہوں نے 29 رنز بنائے۔

رضوان 27 شاداب خان 15 اور شاہین شاہ دو رنز بناسکے۔ جب کھیل ختم ہوا تو یاسر شاہ اور محمد عباس کریز پر موجود تھے اور پاکستان کا مجموعی سکور 8 وکٹ کے نقصان پر 137 رنز تھا۔ اس طرح پاکستان کو 244 رنز کی برتری حاصل ہے۔

میچ کے بعد پریس سے بات کرتے ہوئے بولنگ کوچ مشتاق احمد نے امید ظاہر کی کہ اگر ہم مزید 25 رنز تک کر لیتے ہیں تو یہ ایک فائٹنگ سکور ہوگا اور وکٹ کو دیکھتے ہوئے270 رنز انگلینڈ کے لیے ایک بہت مشکل ہدف ہوگا۔

انگلینڈ کیمپ کی ساری امیدیں مرد بحران بین سٹوکس سے وابستہ ہیں۔ اگر سٹوکس کھیل جاتے ہیں تو وہ 300 کا ہدف بھی عبور کرسکتے ہیں کرس  ووکس کو یقین ہےکہ انگلینڈ ٹیسٹ جیت لے گا۔

اولڈ ٹریفرڈ کی وکٹ اس قدر سپن فرینڈلی ماضی میں نہیں رہی ہے۔ وکٹ میں باؤنس بھی ہے اور ٹرن بھی جس کا فائدہ پاکستان کے سپنرز اٹھا سکتے ہیں۔

انگلینڈ کے اولی پوپ نے جس طرح جمعہ کو بولنگ کی اس سے یاسر شاہ اور شاداب کو بہت اطمینان ملا ہے۔ یاسر کی جادوگری کے لیے پلیٹ فارم تیار ہے۔

چونکہ کل ایک گرم اور خشک دن کی پیش گوئی کی گئی ہے اس لیے پاکستانی سیمرز ریورس سوئنگ کی توقع کر رہے ہیں۔

تاہم میچ کا چوتھا دن فیصلہ کن ہوگا اور جو ٹیم اپنے حواس قابو میں رکھے گی وہ جیت جائے گی۔

پاکستانی بولرز کو یہ اطمینان ہے کہ انگلینڈ کی ٹیم میں زیادہ تر نو آموز ہیں اور کپتان جو روٹ فارم میں نہیں ہیں۔

یہ وہ توقع ہے جس کی آس میں کپتان اظہر علی شاید رات بھر سو نہ سکیں۔ ان کی اپنی ذاتی کارکردگی کا گراف زوال پذیر ہے لیکن ٹیم کا بلند ہے۔

یہی ایک اطمینان ہوسکتا ہے چوتھے دن فتح کا ضامن بن جائے۔