بیروت دھماکوں سے پاکستانی سفارتخانہ بھی متاثر ہو گیا

دھماکوں کے نتیجے میں ایک پاکستانی زخمی ہوا، پاکستانی سفارتخانہ دھماکے کے مقام سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے

بیروت  لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکے سے پاکستانی سفارت خانے کو بھی معمولی نقصان پہنچا ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بیروت کی بندرگاہ پر اسلحہ کے گودام میں دھماکوں کے نتیجے میں 78 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ تقریبا تین ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔درجنوں زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کے سبب اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ 24 کلومیٹر دور تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔بتایا گیا ہے کہ بیروت میں مقیم پاکستانی سفارتخانے کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پاکستانی سفارتخانہ دھماکے کے مقام سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، سفارت خانے کے ایک حصے کو بھی معمولی نقصان پہنچا ہے۔سفارتی حکام کے مطابق دھماکے سے ایک پاکستانی شہری کے معمولی زخمی ہونے کی اطلاع ہے جو بلڈنگ کا شیشہ ٹوٹ کر گرنے سے زخمی ہوا ہے۔

سفارتی حکام نے بتایا ہے کہ بیروت میں 600 کے قریب پاکستانی مقیم ہیں۔زیادہ تر پاکستانی بیروت کے پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں اور جن علاقوں میں رہائش پذیر ہیں وہ بندرگاہ سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔سفارتی حکام کے مطابق بیروت بم دھماکے میں ریڈ کراس کے کنٹری ہیڈ عطا درانی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔سفارتی حکام کا کہنا تھا کہ بیروت میں مقیم پاکستانیوں سے رابطے میں ہے اور پاکستانی سفارت خانے میں معلومات کے لیے ہاٹ لائن نمبر 0096176866609 بھی جاری کر دیا ہے۔خیال رہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے وزیرِ صحت نے درجنوں افراد کے ہلاک اور ہزاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے،دھماکے میں شہری تنصیبات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ دھماکہ شہر میں بندرگاہ والے علاقے میں ہوا۔جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں دھماکے سے پہلے آگ اور دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد پہچائی گئی ہے اور بہت سی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ لبنان کے سکیورٹی چیف کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ اس علاقے میں ہوا ہے جہاں بڑی تعداد میں بارودی مواد موجود تھا۔یہ دھماکہ اس وقت ہوا ہے جب ملک کے سابق صدر رفیق حریری کے قتل کیس کا فیصلہ سنایا جانا تھا۔ادھر وزیراعظم حسن دیاب نے کہا ہے کہ اس تباہی کے ذمہ دران کا محاصبہ ہو گا۔انھوں نے 2014ء سے یہاں موجود ویئر ہاؤس کو خطرناک کہہ کر پکارا مگر یہ بھی کہا کہ وہ تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔