کشمیری اپنے حق حق خودارادیت کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کا حل چاہتے ہیں،راجہ محمد فاروق حیدر

او آئی سی مقبوضہ کشمیر میںہندوستان کے مظالم بند کروائے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوانے کیلئے ہندوستان پر دبائو ڈالے،وزیر اعظم آزاد کشمیر

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین – این این آئی۔ 05 مارچ2020ء) وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر سے متعلق ہندوستان کے بیانیے کو شکست دے ، آج جب کشمیر محصور ومجبور ، مظلوم اور محکوم ہے ، کشمیری عوام کی نگاہیں امت مسلمہ پر ہیں اور امت مسلمہ کا بہترین فورم او آئی سی ہے ۔کشمیری اپنے حق حق خودارادیت کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کا حل چاہتے ہیں ، او آئی سی مقبوضہ کشمیر میںہندوستان کے مظالم بند کروائے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوانے کیلئے ہندوستان پر دبائو ڈالے ۔اوآئی سی کے وفد کو آزادکشمیر آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں ۔ وہ جمعرات کے روز او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری و کشمیر کے متعلق نمائندہ خصوصی یوسف الدوبے کی قیادت میں آئے 6رکنی وفد سے ملاقات اور اس کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے کے موقع پر گفتگو کررہے تھے ۔

اس موقع پر سپیکر آزادجموں وکشمیر قانون اسمبلی شاہ غلام قادر ، وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی ، وزیر قانون وپارلیمانی امور سردار فاروق احمد طاہر ، وزیر ہائر ایجوکیشن وقار احمد نوربھی موجود تھے ۔ اس موقع پر سیکرٹری جموں وکشمیر لبریشن سیل منصور قادر ڈار نے وفد کو مسئلہ کشمیر کے پس منظر، 5اگست2019کے ہندوستانی اقدامات کے بعد مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی ۔وزیر اعظم آزادکشمیرراجہ محمد فاروق حیدرخان نے اپنی گفتگو میں کہاکہ ہم او آئی سی سے درخواست کر تے ہیں کہ وہ ہندوستان کو کشمیریوں پر مظالم سے روکے اور انہیں حق خودارادیت دلانے میں کردار ادا کرے ، کشمیری عوام آخری دم تک قابض ہندوستانی افواج کا مقابلہ کرینگے ۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان بھی او آئی سی کے وفد کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے ،اگر دنیاکا ہر ادارہ آزادجموں وکشمیر میں آزادنہ طور پر داخل ہو سکتا ہے تو ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر میں ان سب کیلئے کیوں اپنے دروازے بند کر رکھے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ،5 اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کے اسی لاکھ عوام محاصرے میں ہیں ،13 ہزار نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 144 بچے 9 سال سے کم عمر کے ہیں ،1989 سے لیکر اب تک 10 ہزار سے زائد لوگ غائب ہیں 6228 گمنام قبریں بھی ملی ہیں ، ہندوستانی فوج کو مقبوضہ کشمیر میں قتل عام اور کشمیری عورتوں کی اجتماعی آبروریزی کی کھلی چھوٹ ہے۔لاکھوں لوگ شہید کردیے گئے آج تک کسی ایک ہندوستانی فوجی کو سزا نہیں ہوئی۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان نے فوجیوں کے تحفظ کے لیے خصوصی قانون بنایا ہوا ہے ۔ لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی فوج کلسٹر بم استعمال کررہی ہے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایل او سی پر آہنی باڑ اور9لاکھ ہندوستانی فوج کی موجودگی میں کہاں کوئی مقبوضہ کشمیر میں داخل ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام ساری دنیا کے مسلمانوں سے مدد مانگتے ہیں ۔ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے بازار گھر ہسپتال مسافر بسوں تک کوئی محفوظ نہیں ۔پاکستانی فوج دوسری جانب شہری آبادی پر فائرنگ نہیں کرتی۔انہوںنے کہاکہ مودی نے مسلمانوں کی قتل و غارت کا سلسلہ کشمیر سے شروع کیا اب جو کچھ دہلی میں مسلمانوں کے ساتھ ہوا اس سے ہم سب کی آنکھیں کھل جانی چاہیں ۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کے بعد مضبوط ترین تنظیم او آئی سی کی جانب بہت امید سے دیکھتی ہے کہ وہ ہندوستان کو مجبور کر سکے کہ ایشیا میں پائیدار امن کیلئے کشمیر یوں کو حق خودارادیت دے ۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان اپنے سکولوں میں بچوں کو بتارہا ہے کہ نیپال ، بھوٹان ، بنگلادیش ، پاکستان اورافغانستان ہندوستان کا حصہ ہیں جوکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اصل طاقت آر ایس ایس ہے جو مودی کا اصل چہرہ ہے ۔ ہندوستان بحر ہند پر قبضہ چاہتا ہے جس کیلئے وہ پاکستان کو اپنے عزائم کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے اور اس کو کمزور کرنا چاہتا ہے ۔او آئی سی کا فرض ہے کہ وہ ہمارے مسلمانوں کا دفاع کرے وہ چاہے کشمیری ہوں یا فلسطینی یا ہندوستانی مسلمان ۔ وزیر اعظم نے اس توقع کا اظہار کیا کہ یوسف الدوبے کا یہ دورہ دور رس نتائج کا حامل ہو گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان پر ایل او سی پر جارحیت کے دوران فائرنگ، گولہ باری کے علاوہ کلسٹر بمبوں کا بھی استعمال کرتا ہے ، اگر وفد کے پاس وقت ہو تو وہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے ۔یوسف الدوبے نے اس موقع پر وفد کا گرمجوشی سے خیرمقدم کرنے پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوںنے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا سلام بھی پہنچایا۔ انہوںنے کہاکہ مسلمان ممالک کی اسلامی تعاون تنظیم کشمیر کے مسئلے کو اتنا ہی اہم سمجھتی ہے جتنا فلسطین کے مسئلے کو ۔مسئلہ کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے پر مستقل موجود ہے اور اس کے وزرائے خارجہ کا ایک گروپ ہے۔ او آئی سی کی آخری کانفرنس مکہ مکرمہ میں ہوئی جس میں مجھ کو جموں وکشمیر کے مسئلہ کیلئے سپیشل انوائے بنایاگیا ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ تاریخی ، سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے ۔ او آئی سی کے کنونشن اور وزرائے خارجہ کی مشترکہ رائے ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک اہم مسئلہ ہے ۔مقبوضہ کشمیر کے متعلق5اگست کے ہندوستانی اقدامات کے فوری بعد6اگست کو او آئی سی نے ایک خصوصی اجلاس کا رکھا اور او آئی سی کے رابطہ گروپ نے ہندوستان کے ان اقدامات کی شدید مذمت کی ، ہم مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے ہندوستانی اقدام کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس کو اقوام متحدہ کی کشمیر کے متعلق قراردادوں کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں ۔او آئی سی ہمیشہ یو این کی قراردادوں پر عملدرآمد اورمسئلہ پر مذاکرات پر زور دیتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم بار بار کہتے کہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں ،اس کا پرامن حل چاہتے ہیں اور ہماری بہت ساری قراردادیں مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے ہیں ۔ او آئی سی کے آئندہ اجلاس میں قرارداد پیش کرنے والے ہیں ، قرارداد کا ایک حصہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے حوالے سے ہے ۔ہم اس کو وزارتی سطح کے اجلاس میں پیش کرینگے ۔ قراردادکا دوسرا حصہ انسانی حقوق کے حوالے سے بنتا ہے جس پر ہم فوکس کررہے ہیں ۔ ہمارے اس دورے کا ایک مقصد یہی تھا ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے متعلق ایک رپورٹ بھی پڑھی ۔ اب ہم ایک وفد بھیجنے کی کوشش کرینگے جو انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لے گا اور پھر رپورٹ پیش کرے گا ۔او آئی سی مقبوضہ کشمیر کے متعلق اقوام متحدہ کی دونوں رپورٹوں کی حمایت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے ہر ممکن کوشش کرینگے اور میں اس دورے کی رپورٹ وزرائے خارجہ اجلاس میں پیش کروں گا ۔ قبل ازیں وفد کو مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم کے متعلق فلم بھی دکھائی گئی۔ آخر میں وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان اور وفد سربراہ یوسف الدوبے نے تحائف کا تبادلہ بھی کی